بڑی عمر کی خواتین کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش کا امکان زیادہ ہوتا ہے ۔۔ بچہ جڑواں پیدا ہوگا یا نہیں؟ ڈاکٹروں کی بتائی گئی چند علامات

image

جڑواں بچوں کی خواہش آج کل ہر ماں باپ کی ہوتی ہے کیونکہ پہلے جڑواں بچوں کی پیدائش کم ہی لوگوں کے ہاں ہوتی تھی، مگر اب ایسے ہزاروں جوڑے ہیں جن کے یہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے، کچھ تو ایسے بھی خوش نصیب ہیں جن کے یہاں ایک مرتبہ نہیں دو سے تین اور چار مرتبہ بھی جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے، اور تمام بچے ماں سمیت بلکل صحت مند اور خوش باش رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق : '' جڑواں بچے ان لوگوں کے یہاں ہوتے ہیں جن کے خاندان میں یا قریبی کے یہاں پیدائش ہوچکی ہو، کیونکہ بنیادی طور پر اس کا تعلق انسانی جینز سے ہوتا ہے، لیکن کچھ ایسی علامات ہیں جو دورانِ حمل خواتین میں دکھائی دیں تو ان کے یہاں بھی خدا کی طرف سے جڑواں بچوں کی پیدائش ہو جاتی ہے۔''

ایسی ہی کچھ ماہرین کی بتائی گئی علامات اور غذاؤں کے متعلق ہم آپ کو بتا رہے ہیں جو کہ آپ بھی دورانِ حمل استعمال کریں جس سے بہت زیادہ امکانات ہیں کہ آپ کے یہاں بھی جڑواں بچے پیدا ہوں۔ لیکن یہ کوئی حتمی نہیں ہے اور ماہرین بھی ان پر مکمل اعتمادی سے تو نہیں کہتے مگر ان کا 49٪ یقین ہے کہ ایسا گائناکالوجی میں اکثر و بیشتر دیکھا جاچکا ہے۔

آپ بھی جانیئے اور اپنے حمل کو مکمل طور پر مکمل غذاؤں کے ساتھ خوشی خوشی گزاریں تاکہ آنے والے بچوں کی صحت بھی اچھی ہو اور آپ کی بھی۔ جڑواں بچوں کی علامات جو ماہرین بتاتے ہیں:

ماہرین گائناکالوجسٹ کاکہنا ہے کہ:

٭جڑواں بچے دراصل خاتون کی اووری میں بننے والے دو انڈے کی وجہ سے ہوتے ہیں جس کا علم 4 ماہ کا حمل گزرنے کے بعد باآسانی کیا جاتا ہے۔

٭ اگر یہ انڈہ دو حصوں میں تقسیم ہواور حمل ٹھہر جائے تو پیدا ہونے والے بچے شکل و صورت میں ایک جیسے ہوتے ہیں اور اگر خاتون کی بیضہ دانی میں دو انڈے ہوں اور حمل ہوتو پیدا ہونے والے جڑواں بچوں کی شکلیں نہیں ملتیں۔

٭ ایسی خواتین جن کی عمریں زیادہ ہوں ان میں بچوں کے جڑواں ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں.

٭ گائنی آف نیپال کی تحقیق کے مطابق جن خواتین کا بی ایم آئی(باڈی ماس انڈیکس)30یا اس سے زائد ہوتو ان کے یہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوتی ہے۔

٭ ایسی خواتین جن کو حمل کے 8 ماہ تک قے رہے، ان کے یہاں بھی جڑواں بچوں کی پیدائش ممکنہ ہوتی ہے۔

٭ تیزی سے گھٹتے اور بڑھتے وزن والی خواتین بھی جڑواں بچوں کو جنم دیتی ہیں۔

غذائیں:

٭ فولک ایسڈ یعنی ہری سبزیاں خصوصاً پالک کھانے والی خواتین کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش کے امکان 40 فیصد تک ہوتا ہے۔ ٭ میگنیشیم اور کیلشیم کو ملا کر استعمال کرنا بھی جڑواں بچوں کا امکان بڑھا سکتا ہے، جن میں دہی اور جو کے دلیے کا استعملا زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے۔

٭ دودھ، دہی، مکھن، اصلی گھی اور پنیر وغیرہ زیادہ استعمال کرنے والی خواتین میں بھی جڑواں بچوں کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔

تحقیق:

ریسرچ جرنل آف واشنگٹن کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جڑواں بچوں کی عمر عام بچوں کے مقابلے زیادہ لمبی ہوتی ہیں۔ اور مریکی تحقیق کے مطابق جڑواں بچوں کو جنم دینے والی خواتین بھی عام خواتین کے مقابلے لمبی عمر پانے کے ساتھ ساتھ صحت مند زندگی گزارتی ہیں۔

You May Also Like :
مزید