دو سر اور تین ہاتھوں والے بچے کیوں پیدا ہوتے ہیں اور پیدائش سے قبل بچوں کے جسمانی نقص کا کیسے پتہ لگایا جاتا ہے؟ ڈاکٹر کی رائے

image

بچے کی پیدائش والدین کے لیے سب سے بڑا تحفہ ہے۔ بچہ اگر صحت مند پیدا ہو تو سب ہی کو اچھا لگتا ہے لیکن اگر بچے میں پیدائشی نقص ہو تو والدین بھی افسردہ ہو جاتے ہیں۔ ظاہر ہے ایک ماں 9 ماہ تک بچے کو پیٹ میں پالتی ہے، لیکن جب بچہ پیدائشی طور پر کسی بیماری کا شکار ہو تو والدین اس کی زندگی کے لیے دعائیں ہی کرتے ہیں کیونکہ اکثر پیدائشی نقص والے بچے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔

دو سر اور تین ہاتھ والے بچے؟

آج ہم بات کر رہے ہیں دو سر اور تین ہاتھوں والے بچوں سے متعلق، ایسے بچے زیادہ تر اندرون علاقوں اور بھارت میں پیدا ہوتے ہیں۔ حال ہی میں بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کے رتلام ضلع میں خاتون نے دو سر اور تین ہاتھ والے بچے کو جنم دیا ہے۔ بچے کے سر دو ہیں اور ہاتھ تین ہیں۔ یہ دراصل جڑواں بچوں کی قسم ہے۔ لیکن کچھ نقائص کی وجہ سے بچوں کے سر آپس میں جڑ گئے ہیں اور ایک ہاتھ کی کمی رہ گئی ہے۔ ایسے بچوں کی زندگی 4 سے 7 سال تک ہی ہوتی ہے۔ لیکن کچھ ایسے خوش قمست بچے بھی ہیں جن کا بروقت اور کامیاب آپریشن ہوا اور وہ حیات ہیں۔

ایسے بچے کیوں پیدا ہوتے ہیں؟

ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اس قسم کے حمل کو پیراپیگس ڈائیففلس کہتے ہیں۔ یہ نامکمل جڑواں پن کی انتہائی کمزور قسم ہے۔ جسم کے ان نقائص کو ’مینوفیکچرنگ ڈیفیکٹس‘ کہا جا سکتا ہے۔ یہ بچے حمل کے دوران پیچیدگیوں کی وجہ سے بھی پیدا ہوتے ہیں اور کچھ جنیاتی مسائل کی وجہ سے بھی ہوتے ہیں۔

باڈی ڈیفارمیٹی:

جب بچے ابتدائی چند ہفتوں میں نشوونما پاتے ہیں تو اسی وقت ان میں کچھ نقائص پیدا ہوجاتے ہیں۔ مصنوعی خرابیاں جسم کے کسی بھی حصے میں ہو سکتی ہیں دماغ، دل، جگر، گردے، بازو یا ٹانگوں میں بھی ہوسکتی ہیں۔ اس کو باڈی ڈیفارمیٹی کہتے ہیں۔ باڈی ڈیفارمیٹی بھی نامکمل بچوں کی پیدائش کی ایک وجہ بنتی ہے۔

نقص کیوں ہوتا ہے؟

کچھ بچوں میں یہ نقائص والدین کی جینز سے منتقل ہوتے ہیں اور کچھ میں ماں کے اندر فولک ایسڈ اور آئرن کی کمی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ ملٹی وٹامنز کا ماں اور باپ کے جسم میں نہ ہونا بچوں میں نقائص کی وجہ بنتا ہے۔

پتہ کیسے لگائیں؟

دورانِ حمل سونوگرافی وہ واحد طریقہ ہے جس سے بچوں کے ان جسمانی نقائص کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ بچے میں اگر چھوٹا نقص ہوگا وہ جلد سامنے آئے گا اور اگر کوئی بڑا نقص ہوگا تو اس کی تشخیص بھی اتنی ہی دیر سے ہوگی۔ بعض اوقات بچوں کے ان نقص کا ان کی پیدائش کے بعد ہی پتہ لگتا ہے۔

علاج ہوسکتا ہے؟

اگر بروقت ایسے کیسز میں آپریشن ہو جائے تو بچوں کے زندہ بچنے اور صحت مند ہونے کی امیدیں بڑھ جاتی ہیں۔ لیکن اگر ان کا علاج نہ کیا جائے تو بچے کچھ ماہ میں ہی انتقال کر جاتے ہیں۔ اگر سونو گرافی کی مدد سے دورانِ حمل نقص کا پتہ لگ جائے تو کسی حد تک علاج ممکن ہو جاتا ہے۔

حاملہ عورت کس چیز کا خیال رکھے؟

حاملہ خواتین اپنی ڈائٹ میں آئرن، فولک ایسڈز اور ملٹی وٹامنز کا استعمال لازمی کرے ورنہ بچوں میں یہ خامیاں بچوں میں یوں جسمانی نقص کی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں۔

You May Also Like :
مزید