آج کل ٹی وی پر فراڈ نامی ایک ڈرامہ کافی مقبولیت حاصل کر رہا ہے جس میں ایک لڑکا اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر نہ صرف سفید پوش لوگوں کی بیٹیوں سے شادی کرتا ہے بلکہ ان کی ساری جمع پونجی لے کر لڑکی کو طلاق دے کر فرار ہو جاتا ہے۔ اس ڈرامے کو دیکھ کر معاشرے میں لڑکیوں کی شادی کے لیۓ والدین کی پریشانی دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ ظالم لوگ مجبور والدین کی مجبوری سے فائدہ اٹھانے کے لیۓ کچھ بھی کر سکتے ہیں
فراڈ اب لڑکی کے روپ میں
مگر گزشتہ دنوں ایک وی لاگ کے ذریعے یہ خبر سامنے آئی کہ پنجاب کے علاقے سرگودھا سے تعلق رکھنے والی لڑکی ثنا جس کی عمر صرف اٹھارہ سال ہے اس نے صرف 5 ماہ میں 7 نکاح کر کے سات خاندانوں کو لوٹ کر فرار ہو گئی
تفصیلات کے مطابق ثنا جو ایک خوبصورت لڑکی ہے اپنی خوبصورتی کا فائدہ اٹھا کر کسی بھی علاقے میں کراۓ پر گھر لیتی اس عمل میں وہ تنہا نہ ہوتی بلکہ ظاہری طور پر اس کے ساتھ اس کے ماں باپ ، اور پورے خاندان والے بھی ہوتے تاکہ یہ محسوس ہو سکے کہ وہ خانداںی لوگ ہیں اس کے بعد پیسے والے لڑکوں سے اس طرح تعلقات قائم کیۓ گۓ کہ وہ رشتہ بھیجنے پر تیار ہو جائيں اور اس کے بعد شادی کر کے دوسرے ہی دن سارا زیور اور قیمتی سامان لے کر ثنا غائب ہو جاتی اور وہ لوگ کسی دوسری جگہ گھر لے لیتے
لڑکے نکاح نامہ لے کر تھانے جا پہنچے
ثنا کے اس فراڈ کا شائد کبھی بھی نہ پتہ چلتا کیوں کہ ہر فرد اس واقعے کے سبب اپنی بے عزتی اور بدنامی کے خوف سے اس بات کا کسی کو پتہ نہیں چلنے دیتا کہ ان کے ساتھ کیا ہو چکا ہے
مگر دو لڑکے اپنی شادی کی تصاویر اور نکاح نامہ لے کر جب تھانے پہنچے تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ ایک ہی لڑکی سے دونوں لڑکے نکاح کے دعویدار ہیں جس کے بعد پولیس نے اس لڑکی کو گرفتار کیا
اس وقت لڑکی پولیس کی حراست میں ہے جب کہ اس کے باقی ساتھیوں کی گرفتاری کے لیۓ چھاپے مارے جا رہے ہیں
شادی صرف شکل دیکھ کر کرنے والوں کے لیۓ سبق
عام طور پر لڑکوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی بیوی کسی فلمی اداکارہ کی طرح خوبصورت ہو اور لڑکوں کی اسی کمزوری کا فائدہ ثنا نے اٹھایا یہ واقعہ ان تمام لڑکوں کے لیۓ ایک سبق ہے جو دل میں ایسے خواب سجاۓ بیٹھے ہیں اس واقعہ سے یہ بھی سبق ملتا ہے کہ صرف شکل دیکھ کر شادی کے بجاۓ لڑکی لڑکے کے بارے میں مکمل تحقیق کرنا بھی ضروری ہے۔