جیسے والدین کا رشتہ اولاد کے لئے انمول ہوتا ہے اور بچپن سے جوانی تک بچوں کا ماں باپ سے بڑھ کر کوئی سہارا نہیں ہوتا. اسی طرح بوڑھے ہوتے والدین کے لئے بھی اولاد سے بڑھ کر کوئی سہارا نہیں ہوتا. شاید یہی سوچ عمر کی بھی تھی جو اس نے اپنی بیمار کے لئے اپنا جگر عطیہ کردیا لیکن پھر موت کے منہ میں چلا گیا.
چند ماہ پہلے شیخ زید ہسپتال میں عمر فاروق باجوہ نام کا نوجوان والدہ کو اپنا جگر عطیہ کرنے کے بعد جان کی بازی ہار گیا۔
سرگودھا کی ثروت سلطانہ کافی عرصہ سے جگر کے عارضے میں مبتلا تھیں اور ڈاکٹروں نے ان کی جان بچانے کے لیے جگر کی پیوند کاری کا مشورہ دیا تھا۔ ماں کی بیماری کا علاج سنتے ہی عمر نے اپنی والدہ کو اپنا جگر عطیہ کرنے کی پیشکش کی. البتہ ڈاکٹروں کی غفلت کے باعث نوجوان طالب علم اس جمعےکو زندگی کی بازی ہار گیا۔
سرجری کے بعد پتہ چلا کہ عمر کو ہیپاٹائٹس ای تھا، اس لیے وہ پہلے ہی اپنی ماں کے لیے مناسب عطیہ دہندہ نہیں ہو سکتا تھا۔ لیکن ڈاکٹروں نے ٹرانسپلانٹ سے قبل عمر کی بیماری کی تشخیص نہیں کی اور اسے سرجری کے لیے کافی صحت مند قرار دیا۔
سرجری کے بعد عمر کی طبیعت بگڑ گئی۔ پورے ایک ہفتے تک بیماری سے لڑنے کے بعد عمر فاروق باجوہ کا انتقال وینٹی لیٹر پر ہاموا جبکہ مزید یہ کہ عمر کی بیماری کی وجہ سے ان کی والدہ کی صحت مزید بگڑ گئی ہے۔ جگر کی مریضہ اب ہیپاٹائٹس کا بھی شکار ہیں جو آ. کے بیٹے کے جگر کے ذریعے ان میں منتقل ہوگیا تھا.
واضح رہے کہ اس سال شیخ زید ہسپتال میں جگر کی پیوند کاری کا یہ تیسرا ناکام کیس ہے۔ عمر فاروق کے علاوہ ریاض حسین اور نسیم بی بی بھی کامیاب سرجری کی یقین دہانی کروائے جانے کے باوجود دم توڑ گئے.