زمانہ جتنی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اتنی ہی تیزی سے لوگوں میں انسانیت ختم ہوتی جارہی ہے، پہلے کہا جاتا تھا کہ جوان لڑکیاں اکیلی گھروں سے باہر نہ نکلا کریں لیکن اب تو وہ وقت آگیا ہے کہ لوگ چھوٹی بچیوں تک کو گھر سے باہر بھیجنے سے ڈرتے ہیں۔ اور انکا یہ ڈر جائز بھی ہے کیونکہ آجکل انسانوں کے روپ میں بہت سے بھیڑئیے ایسے موقعوں کی تاک لگائے بیٹھے ہوتے ہیں۔
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ چھوٹی بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے ان کے قریبی یا اپنے رشتہ دار ہوتے ہیں کیونکہ بچہ ان پر جلدی اعتبار کرلیتا ہے۔ ایسا ہی کچھ بھارت سے تعلق رکھنے والی اس معصوم بچی کے ساتھ ہوا جسے اسکے اپنوں نے ہی برباد کیا۔ آئیے آپکو بتاتے ہیں اس بچی کی کہانی اسکی اپنی زبانی
"مجھے بچپن میں میرے ایک رشتہ دار نے بیچ دیا تھا اور خریدنے والے نے مجھے برتن دھونے اور گھر کی صفائی کے لیے رکھ لیا تھا۔ مجھ پر وہاں بہت ظلم ہوا، مجھے بدسلوکی اور ایذا رسانی کا سامنا کرنا پڑا اس لیے وہاں سے فرار ہی میرے لیے ایک واحد راستہ تھا۔ بعد میں میں ایک یتیم خانے میں چلی گئی جہاں میں نے اپنی تعلیم کا آغاز کیا، لیکن ایک دن میرے چچا نے بُرے ارادوں سے مجھ سے رابطہ کیا۔ میں اس حقیقت سے واقف نہیں تھی کہ وہ میری زندگی کو برباد کرنے کی کوشش کر ر ہے ہیں۔ جب میں آٹھویں جماعت میں تھی تو انھوں نے میرے ساتھ زیادتی کی اور مجھے حاملہ کر دیا اور مجھے دھمکی دی کہ اس بارے میں کسی کو نہ بتاؤں، میں بہت زیادہ خوفزدہ اور ڈری ہوئی تھی اور اس بات سے بلکل انجان کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔
وہ وقت بہت تکلیف دہ تھا ہر دن اور رات مجھ پر سخت تھی، کچھ مہینوں کے بعد میرے جسم میں کچھ بڑی تبدیلیاں آئیں اور ہر کوئی میرے پیٹ کو دیکھنے لگا، جو ان کے لیے کافی حیران کن تھا۔ میری ایک استانی نے مجھ سے اس بارے میں پوچھا، جب میں نے بتایا تو انھوں نے اس شیطان کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنے میں میری مدد کی۔ مہینوں بعد میں نے ایک بچے کو جنم دیا۔
بعد میں جب میری شادی ہوئی تو میرے ماضی نے میری شادی میں بھی مسائل پیدا کیے اور 6 ماہ بعد میرے شوہر نے مجھ سے طلاق لینے کیلیئے عدالت میں درخواست دائر کر دی۔ ان تمام واقعات نے مجھے یہ احساس دلایا کہ صرف ایک چیز ہر چیز سے بالاتر ہے اور وہ ہے تعلیم، کیونکہ یہی کامیابی اور امن کی کنجی ہے۔ اس لیے میں نے اپنی تعلیم مکمل کی اور تمام مشکلات کا سامنا کیا اور آج میں ایک آزاد عورت ہوں جو اپنے لیے کما رہی ہے۔"