لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائے لیکن کوئی بھی مدد کو نہیں آیا ۔۔ 85 سالہ سوڈا بیچنے والی بوڑھی اماں شوہر کے مرنے کے بعد پیش آنے والے حالات کا بتاتے ہوئے رو پڑی

image

زندگی کسی کسی پر اتنی تنگ ہوتی ہے کہ سامنے والا انسان سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ ہم کتنے ناشکرے ہیں جو زرا سی تکلیف پر خدا سے شکوہ کرنا شروع کردیتے ہیں جبکہ دوسرے ہم سے زیادہ مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں وہ بھی ہمت اور حوصلے کے ساتھ۔

آج ہم آپ کو ایک ایسی ہی بوڑھی اماں کی کہانی سنانے جارہے ہیں جو 85 سال کی عمر میں روڈ پر سوڈا بیچ کر اپنا گھر چلا رہی ہیں۔

وہ کہتی ہیں، میرے شوہر کے انتقال کے بعد زندگی اور تنگ ہوگئی کیونکہ 3 بیٹیوں کی ذمہ داری مجھ اکیلے پر آگئی، لیکن میں نے ہمت سے کام لیا اور محنت مزدوری کرنا شروع کی۔ اپنی تینوں بیٹیوں کی پرورش کی اور ان میں سے 2 کی شادی کرادی۔

پھر عمر کے ساتھ بیماری اور کمزوری بڑھنے لگی اور مجھے لقوہ مار گیا جس کی وجہ سے بستر سے لگ گئی، وہ وقت انتہائی برا تھا کیونکہ گھر میں کھانے کے لیئے بھی کچھ نہیں تھا۔ اس وقت مجھے لوگوں سے مدد مانگنی پڑی ان کے سامنے ہاتھ پھیلانے پڑے لیکن کوئی بھی مدد کو آگے نہ آیا۔

مرتا کیا نہیں کرتا میں خود ہی اپنے گھر کا چولہا جلانے دوبارہ باہر نکلی اور سوڈے کی ریڑھی لگائی، جس کی وجہ سے ایک بار پھر ہم کھانے کے قابل ہوئے۔ وہ بیماری کا بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ، ہاں اس عمر میں کام صحیح سے ہوتا نہیں ہے جسم دُکھتا ہے ہاتھ کانپتے ہیں لیکن میں مجبور ہوں، گھر میں ایک بیٹی ہے جسکی شادی ابھی مجھے کرانی ہے اور ساتھ ہی جینے کے لیئے ایک سوکھی روٹی بھی تو چاہیئے۔ بس جب تک سلامت ہوں محنت کروں گی۔

You May Also Like :
مزید