مجھے یہ بچہ نہیں چاہیئے۔۔ اسقاط حمل نہ کرانے کی وجہ سے شوہر نے بیوی کے ساتھ ایسا کیا کردیا کہ انسانیت بھی شرما جائے؟ خاتون کا درد ناک واقعہ

image

ہمارے معاشرے میں تو ہم آئے دن عورتوں پر ہونے والے ظلم و ستم کی خبریں سنتے رہتے ہیں، جنھیں سن کر ایسا لگتا ہے کہ دنیا آگے بڑھ گئی اور ہم آج بھی دورِ جہالت میں جی رہے ہیں لیکن یہ بات پوری طرح سچ نہیں ہے کیونکہ عورتوں پر ظلم و زیادتی کسی ملک و قوم کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ خرافاتی سوچ کا نتیجہ ہے، ایسی سوچ جو دورِ جدید میں بھی تبدیل نہ ہوسکی۔

حال ہی میں لبنان میں ایسا ہی ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے جہاں شوہر نے اپنی ہی بیوی کے ساتھ ظلم کی انتہا کردی۔ لبنانی نیوز ویب سائٹ کی اطلاع کے مطابق، ایک حاملہ خاتون جسے اس کے شوہر نے اسقاط حمل نہ کرانے کی وجہ سے بری طرح مارا پیٹا اور آگ لگا دی، جس سے اسکا جسم پوری طرح جھلس گیا۔

اکیس سالہ حانا محمد کھودور کو 6 اگست کو تشویشناک حالت میں شمالی لبنان کے السلام ہسپتال میں لایا گیا جہاں وہ گیارہ روز تک زیر علاج رہیں، آخر 17 اگست بروز بدھ کو ہسپتال میں دم توڑ گئی۔ ڈاکٹر کے مطابق "وہ زندگی موت کی جنگ لڑ رہی تھی، جب یہ واقعہ پیش آیا تو حانا پانچ ماہ کی حاملہ تھی اور جلنے کی وجہ سے اسکا بچہ بھی مر گیا تھا جس کے بعد ہمیں جنین کو نکالنے کے لیے اس کا آپریشن کرنا پڑا ۔" ڈاکٹرز نے پہلے ہی خاتون کے زندہ رہنے کے امکانات کو "بہت تاریک" قرار دیا تھا کیونکہ اسکا جسم بہت بری طرح جل گیا تھا۔

منگل کو الجدید ٹی وی سے بات کرتے ہوئے لڑکی کی خالہ نے کہا: "جب حانا نے بچے کا اسقاط حمل کرنے یعنی بچہ گرانے سے انکار کیا تو وہ اسے گھر لے گیا اور وہاں لے جا کر پہلے اسے مارا پیٹا پھر گیس سلنڈر کا استعمال کرتے ہوئے اسے آگ لگا دی"۔

ملزم کو لبنانی داخلی سیکورٹی فورسز نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ ملک سے فرار ہونے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

میڈیکل رپورٹ کے مطابق وہ تھرڈ ڈگری جل گئی تھی اور لائف سپورٹ پر تھی جس کی وجہ سے اسکے علاج میں بہت ساری رقم درکار تھی۔ وہاں موجود ڈاکٹروں نے اپنی یومیہ فیس معاف کر دی تھی، لیکن پھر بھی غریب کھودور خاندان کو علاج، آپریشن اور تعمیر نو کی سرجری کو چھوڑ کر $400 روزانہ کی ضرورت تھی۔ حانا کی موت سے پہلے، کھودور کے خاندان نے اس کے ہسپتال کے علاج کی ادائیگی میں مدد کے لیے مالی مدد کی کئی اپیلیں کیں، جن میں متعدد آپریشن اور خون کی منتقلی شامل تھی۔

You May Also Like :
مزید