میری ماں کپڑے سیتی تھی۔۔ وہ اداکارائیں جنھوں نے اپنی محنت کے دم پر کامیابی حاصل کی

image

"ہمت کرنے والوں کی کبھی ہار نہیں ہوتی" یہ جملہ آپ نے بہت بار سنا ہوگا۔ اسی طرح شاہ رخ خان کا بھی ایک مشہور ڈائیلاگ ہے "اگر کسی چیز کو شدت سے چاہو تو پوری کائنات آپ کو اس سے ملانے کی سازش میں لگ جاتی ہے" یہ وہ جملے ہیں جو اکثر لوگ کامیاب ہونے کے بعد مارتے ہیں کیونکہ انھیں وہ کامیابی کتنی محنت اور کوششوں کے بعد ملی ہے یہ وہی جانتے ہیں۔ آج ہم کچھ ایسے ستاروں کی زندگی کے بارے میں آپکو بتائیں گے جنھیں کامیابی پلیٹ میں سجا کر نہیں بلکہ بہت محنت کے بعد ںصیب ہوئی ہے۔

نیلم منیر:

پاکستانی اداکارہ نیلم منیر کا تعلق سرحدی علاقے سے ہے، ان کے والد کا انتقال ان کے بچپن میں ہی ہوگیا تھا جس کے بعد کراچی جیسے بڑے شہر میں ان کی فیملی کا گزارا کرنا بہت مشکل ہو گیا تھا۔ بچوں کی تعلیم و پرورش کیلیئے ان کی دالدہ لوگوں کے کپڑے سی کر اپنا گھر چلاتی تھیں۔ نیلم ان حالات میں جلد ہی بڑی ہوگئی اور انھوں نے پھر پڑھا ئی کے ساتھ ساتھ ماڈنگ بھی شروع کردی اور بہت کوششوں اور محنت کے بعد آج انھوں نے انڈسٹری میں اپنی جگہ بنالی ہے۔ ایک انٹرویو میں نیلم منیر نے بتایا کہ ان کی زندگی کا سب سے خوبصورت لمحہ وہ تھا جب انھوں نے اپنی کمائی سے اپنی ماں کو عمرہ کروایا تھا۔

ماہرہ خان:

1984 میں کراچی میں پیدا ہونے والی ماہرہ خان کا تعلق ایک پختون گھرانے سے تھا، ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کرنے بعد 17 سال کی عمر میں ماہرہ اعلیٰ تعلیم کیلیئے کیلیفورنیا چلی گئیں جہاں پڑھائی کے ساتھ وہ ایک اسٹور میں کیشئیرکا کام کرتی تھیں اسکے علاوہ انھوں نے اور بھی چھوٹی موٹی نوکریاں کیں جس سے وہ اپنا خرچہ اٹھا سکیں۔ وہاں وہ علی عسکری سے ملیں اور 2007 میں انھوں نے شادی کرلی، ماہرہ اپنا گریجویشن مکمل کئے بنا 2008 میں پاکستان آگئیں۔ انھوں نے اپنے کرئیر کی شروعات ریڈیو سے کی، انکی قسمت تب بدلی جب 2011 میں ڈائریکٹر شعیب منصور نے انھیں فلم بول کیلیئے آفر کی اور یہ فلم سپرہٹ ہوئی۔ اسکے بعد ماہرہ کو ایک سے ایک کامیاب ڈراموں کی آفر ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ پاکستان کی سپر اسٹار بن گئیں۔2017 میں ماہرہ کو بالی ووڈ کے کنگ خان یعنی شاہ رخ خان کے ساتھ فلم رئیس میں مرکزی کردار ادا کرنے کا موقع ملا جو انکے لیئے ایک بہت بڑا اعزاز تھا۔ 2020 میں ماہرہ کو بی بی سی کی سو بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کیا گیا صرف یہی نہیں بلکہ انھیں پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ کا خیر سگالی سفیر برائے ریفیوجی (پناہ گزین) بھی بنایا گیا۔

نیہا ککڑ:

بھارتی گلوکارہ نیہا ککڑ جن کے گانے آج بچہ بچہ گاتا ہے، ان کا خود کا بچپن کتنی مشکلوں میں گزرا یہ بات انھوں نے ایک ٹیلی ویژن شو میں بتائی تھی۔ نیہا کے مطابق ان کا بچپن بہت ہی غریبی میں گزرا وہ لوگ ایک کمرے کے گھر میں رہتے تھے، ایک وقت ایسا بھی آیا جب ان کے والد سموسے بیچ کر گھر چلاتے تھے۔ پیسوں کی تنگی کی وجہ سے محض 4 سال کی عمر میں ہی نیہا نے ہندو مذہبی تقریبات میں گانا شروع کردیا تھا۔ بچپن سے جوانی تک نیہا نے بہت محنت کی اور انڈین آئیڈل جیسے مشہور شو میں حصہ بھی لیا لیکن انکی قسمت نے انکا ساتھ نہیں دیا اور وہ دوسرے ہی راؤنڈ سے باہر ہوگئیں۔ دلبرداشتہ نیہا نے ہمت نہیں ہاری اور کوشش جاری رکھی انکی اسی کڑٰی محنت اور لگن کی وجہ سے وہ انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئیں اور آج وہ اسی شو کی جج بھی ہیں جہاں سے انھیں نکالا گیا تھا۔

بھومی پانڈیکر:

1989 میں ممبئی میں پیدا ہونے والی بھومی نے اپنے کرئیر کی شروعات ایک اسسٹنٹ کاسٹنگ ڈائریکٹر کے طور پر کی اور چھ سال تک اسی فیلڈ میں کام کرنے کے بعد انھوں نے اداکاری میں اپنی قسمت آزمانے کا ارادہ کیا۔ کافی تگ ودو کے بعد 2015 میں انھیں آیوشمان کھرانا کے مدِمقابل اپنی پہلی فلم "دم لگا کے ھئیشا" آفر ہوئی جس میں انھیں ایک موٹی لڑکی کا کردار نبھانا تھا، جسے بھومی نے بہت ہی اچھی طرح نبھایا اور مداحوں کو بھی انکی اداکاری بہت اچھی لگی۔ کسی بھی ہیروئین کیلیئے اپنے کرئیر کی شروعات میں ہی ایسا کردارکرنا آسان نہیں ہوتا لیکن بھومی کے اسی جوش و جذبے کی وجہ سے آج وہ کامیابی کی اونچائیوں پر ہیں۔

You May Also Like :
مزید