سب مجھ سے اپنا حمل چھپاتے ہیں کہیں میں ان کو ۔۔ شادی کے بعد عورتوں کے ساتھ کئے جانا والا سلوک اور طعنے، ڈپریشن کی بڑھتی ہوئی وجہ؟

image

ہمارے معاشرے میں یہ عام تصور ہے کہ شادی چاہے محبت کی ہو یا گھر والوں کی پسند سے، اس کے بعد لڑکی کو ناصرف اپنے شوہر کے گھر والوں کو بلکہ اُن کے طور طریقے کو بھی اپنانا ہوتا ہے۔ مکمل طور پر ایک مختلف ماحول سے آنے والی لڑکی کو نئے گھر کو اپنانے اور نئے لوگوں کو سمجھنے میں کتنی مشکلات پیش آتی ہیں اس بارے میں کوئی بات نہیں کرتا۔

آئیے آپ کو بتاتے ہیں، بی بی سی نے ایسی ہی چند خواتین سے بات کی جن کو اسی نوعیت کے حالات کی وجہ سے ناصرف شادی کے فوراً بعد ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ماہر نفسیات کی مدد بھی لینی پڑی۔

کئئ خواتین شادی کے بعد فوراً بچوں کی خواہش رکھتی ہیں اور بنیادی طور پر اس کے پس پردہ یہ خوف ہوتا ہے کہ کہیں بچہ دیر سے ہونے کے باعث انھیں سسرال میں مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ہما اویس انھی خواتین میں سے ہیں، ہما کی شادی کو چھ سال ہو چکے ہیں۔ شادی کے پہلے پانچ سال ہما کے ہاں اولاد نہیں ہوئی، جس کی وجہ سے وہ ڈپریشن کا شکار ہو گئیں۔

ہما بتاتی ہیں کہ "شادی کے بعد ہونے والے ڈپریشن کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا، لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ تو کوئی بڑی چیز نہیں ہے۔ شادی کے بعد جب میری ڈی این سی ہوئی تو اس کے بعد سے خاندان والے مجھ سے لڑکی کے حاملہ ہونے کی خبر چھپاتے تھے، کہ کہیں میں بُری نظر نہ لگا دوں۔"

ہما نے بتایا کہ، "شادی کے بعد بچہ نہ ہونے کی وجہ سے اُن کو جس ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا اس کا اُنھوں نے شادی سے پہلے کبھی گمان بھی نہیں کیا تھا۔" ہما کے مطابق، "یہ ہمارے معاشرے کی سوچ ہے کہ اگر شادی کے فوراً بعد آپ کو بچہ نہیں ہوتا تو آپ ایک نامکمل خاتون تصور کی جاتی ہیں۔"

عورت کی تعلیم، اُس کا اخلاق، اُس کا سلیقہ کچھ بھی معنٰی نہیں رکھتا ہے، بس ایک بچہ ہی اُس کے وجود کو مکمل کرتا ہے، بچے کے بغیر اُس کی اپنی کوئی پیچان نہیں ہے۔ ہما کے مطابق ان تمام باتوں نے اُن کو ایسے ڈپریشن میں مبتلا کر دیا جس سے نکلنے میں اُنھیں کئی سال لگے۔

ماہر نفسیات پروفیسر ڈاکٹر عفت روحیل نے 25 سال فیلڈ میں کام کرنے کے دوران بہت سے ایسے کیسز دیکھے ہیں۔ بی بی سی نے ڈاکٹر عفت سے جاننے کی کوشش کی کہ کیا واقعی ہی پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی طرح پوسٹ میرج ڈپریشن بھی کوئی کیفیت ہے۔

ڈاکٹر عفت کہتی ہیں کہ، اُن کے پاس ایسے کئی مریض آتے ہیں جو شادی کے بعد نئے ماحول کو اپنا نہیں پا رہے ہوتے اور اسی وجہ سے وہ ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں۔

پوسٹ میرج ڈپریشن کے شکار افراد کو کیسے پہچانا جائے؟

ڈاکٹر عفت کے مطابق کلینیکل ڈپریشن کے مختتلف مراحل ہوتے ہیں، جس میں

تھوڑی تھوڑی دیر بعد رونے کا دل کرنا

اپنے آپ کو کوئی اہمیت نہ دینا

نیند نہ آنا

بھوک نہ لگنا یا زیادہ کھانا شروع کر دینا

ڈاکڑ عفت نے بتایا کہ، نئی شادی شدہ لڑکیوں کی اس صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت اچھی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اُن کے مطابق شادی چاہے لوو میرج ہو یا ارینج دونوں صورتوں میں لڑکی کو تیاری کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ وہ ایک بالکل مختلف گھر میں جا رہی ہوتی ہے۔

شادی گلیمر نہیں ہے یہ ایک حقیقت ہے۔ اور اگر لڑکی نے شادی سے قبل اس حقیقت کو نہ سمجھا تو نتائج یہی ہوتے ہیں جو ہمارے سامنے مختف ڈپریشن کے کیسز کی صورت میں موجود ہیں۔ لڑکیوں کو اس حقیقت کا ادراک بھی کرنا چاہیے کہ ایسا نہیں ہو گا اُن کوشوہر صرف اُنھی کا ہو اور شادی کے بعد وہ نا کسی سے بات کرے یا پھر سب کچھ چھوڑ دیے، تو نظریہ غلط ہے۔

دوسری جانب سسرال اور شوہر سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکڑ عفت نے کہا کہ، جیسے ایک نئے پودے کو ہر روز پانی دیا جاتا ہے، اُس کا خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زمین میں اچھے سے اُگے، اسی طرح شادی کر کے آنے والی لڑکی کو بھی پیار، احساس، قدر کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر اُ س کو نظر انداز کر دیا گیا تو کئی پودے آباد ہونے سے پہلے ہی مر جائیں گے۔

You May Also Like :
مزید