شوہر چھوڑ دے گا، لوگ مذاق اڑائیں گے ۔۔۔ 3 ایسی خواتین کی داستان جن کا وزن بچے کی پیدائش کے بعد بڑھنے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا

image

خواتین کے لئے زندگی میں '' ماں '' بننے کی خوشی سب سے زیادہ خاص ہوتی ہے۔ پھر بچے کی پیدائش سے قبل ہونے والی تکلیفیں، پریشانیاں اور پیدائش کے بعد بڑھتے ہوئے وزن کی وجہ سے ملنے والے طعنے خواتین کو ڈپریشن کا شکار بنا دیتے ہیں۔

کیا آپ بھی ان ماؤں میں سے ایک ہیں؟ تو گھبرائیں نہیں، آپ اس دنیا میں اکیلی نہیں ہیں۔ آپ کے جیسی ہزاروں مائیں روزانہ بے شمار طعنے سنتی ہیں، روتی ہیں، بھوکی رہتی ہیں، بیمار پڑتی ہیں، بچے کی دیکھ بھال ٹھیک سے نہیں کر پاتیں اور رات گئے سوچتے سوچتے سو جاتی ہیں۔ کیا ہمارے معاشرے میں خواتین کے ساتھ ہونے والی یہ بد سلوکی ظلم نہیں؟

آج ہم آپ کو بی بی سی کے ایک انٹرویو کا احوال بتا رہے ہیں، جس میں کئی ماؤں نے حمل کے بعد بڑھتے جسم اور وزن سے متعلق اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی اور ڈپریشن کے بارے میں بتایا ہے۔ آپ بھی اگر انہی خواتین کے جیسی رائے رکھتی ہیں، یا کوئی آپ کا ذاتی تجربہ ہے جس کو آپ دنیا بھر کی خواتین تک پہنچانا چاہتی ہیں تو ہمیں ہماری ویب کے فیس بُک پیج پر کمنٹ سیکشن میں ضرور بتائیے گا۔

جُگن کاظم:

پاکستانی اداکارہ اور ہوسٹ جُگن کاظم کے ہاں تیسرے بچے کی پیدائش کے بعد ان کا جسم بہت زیادہ بڑھ گیا۔ جس پر لوگوں نے ان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جُگن کہتی ہیں کہ: '' میں ماں ہوں، میں نے بچہ پیدا کیا ہے، اگر وزن بڑھ گیا تو بڑھ گیا، کرلوں گی ڈائٹ، رہ لوں گی بھوکی، مگر اس وقت بھوکا رہنا ممکن نہیں ہے، میں خود ڈائٹننگ کروں یا بچے کو دودھ پلاؤں، ہمارے یہاں لوگ کسی حال میں خوش رہنے نہیں دیتے ہیں، میں کہتی ہوں بس کردو، اب اور نہ کہو کچھ، بچے کی پیدائش کے بعد وزن بڑھ جاتا ہے، اس میں طعنے دینے والی تو کوئی بات نہیں ہے۔ میں کندھے جھکا کر چلتی ہوں تاکہ لوگوں کی نظر مجھ پر نہ پڑے، ماؤں کو بچوں کی بنیادی ضرورت پوری کرنے کے لئے یہ قدم اٹھانا پڑتا ہے کہ خود کا خیال نہیں رکھ پاتیں، مگر لوگ کیوں نہیں سمجھتے کہ ہم بھی انسان ہیں۔''

صفاء صدیقی:

صفاء صدیقی نامی خاتون نے بی بی سی میں اپنے تجربات بتاتے ہوئے کہا کہ: '' میرے سسرال والوں نے بچوں کی پیدائش کے بعد میرا خیال رکھا، مگر جس طرح کا رویہ معاشرے میں ماؤں کے ساتھ کیا جا رہا ہے کہ آج بچے کی پیدائش ہو، اور فوراً ہی مائیں وزن کم کرلیں یہ ممکن نہیں۔ میری ایک قریبی خاتون سے بات ہوئی تو وہ کہتی ہیں کہ اب پتہ نہیں بچے کی پیدائش ہوگئی، میرے شوہر مجھ سے محبت کریں گے یا نہیں، جس پر میں نے انہیں یہی سمجھایا کہ تم تم ہو، تو کیا ہوا وزن بڑھ گیا، جسم پھیل گیا تھوڑا سا، مگر یوں ڈپریشن کا شکار ہونا کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ تم اپنا خیال رکھو، اپنے بچے کو مضبوط بناؤ، اس کے دودھ کا خیال کرو۔ ''

یاسمین سجاد:

یاسمین نے بتایا کہ: ''میرے موٹاپے پر لوگوں نے مسلسل تنقید کی جس کی وجہ سے میں سوچنے لگی تھی کہ ماں بننے کے بعد میں واقعی بد شکل ہو گئی ہوں اور مجھ پر کوئی بھی ہیئر سٹائل، فاؤنڈیشن اور کپڑے اچھے نہیں لگتے۔ احساس کمتری کی وجہ سے میں نے سب سے ملنا چھوڑ دیا، مجھے ڈر تھا کہ کہیں مجھے میرا شوہر مجھے چھوڑ نہ دے۔ لوگ کہتے تھے کہ شوہر کے ساتھ کھڑی ہو تو اس کی ماں لگتی ہو، بیوی نہیں اور میں رو جاتی تھی کہ یہ لوگ مجھے کیا کچھ کہتے ہیں۔''

ماریہ ظفر:

ماریہ ظفر کہتی ہیں کہ: ''کوئی یہ نہیں بتاتا کہ ماں کے جسم میں کون سی تبدیلیاں آنے والی ہیں، مگر بچے کی پیدائش لازمی ہو۔ وزن کے طعنوں سے مائیں بچوں کی خوشی بھی نہیں دیکھ پاتیں اور دل ہی دل میں ڈپریشن کا شکار رہتی ہیں۔''

کیا یہ طریقہ مناسب ہے یا نہیں؟

کسی بھی انسان کو اس کی شکل و صورت، جسامت اور وزن سے متعلق تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیئے کیونکہ اس سے ڈپریشن اور احساسِ کمتری کی فضاء پروان چڑھتی ہے، اور خواتین جن کو اپنے بچوں کی فکر کرنی چاہیئے، ان کے پیٹ بھرنے کے بارے میں سوچنا چاہیئے وہ یہ سوچ کر اپنے کھانے پینے پر دھیان نہیں دیتی کہ لوگ انہیں باتیں سناتے ہیں، لوگوں میں کوئی غیر نہیں بلکہ گھر والے، ساس سسر، شوہر، نندیں اور دیگر قریبی رشتے دار بولتے ہیں جس کی وجہ سے خواتین پریشانی میں مبتلا رہتی ہیں۔ جبکہ معاشرے میں اگر یہ رویہ رکھا جائے کہ بچوں کے پیدائش کے بعد 1 سال تک خواتین کو باڈی شیپنگ کے متعلق کوئی جملا نہ کہا جائے تو اس سے نہ صرف خواتین مضبوط ہوں گی، بلکہ ان کے بچے بھی صحت مند ہوں گے، اور اس ایک سال کے بعد ان کا جسم خود بخود کنٹرول میں آ جائے گا اور وزن بھی کم ہو جائے گا۔

You May Also Like :
مزید