عامر لیاقت کی اچانک موت کی خبر سامنے آتے ہی ان کی بیگمات کے ردِعمل بھی سامنے آئے۔ لیکن سب سے پہلے ان کی سب سے پہلی بیوی بشریٰ لیاقت اور ان کی بیٹی موقع پر پہنچیں۔ بشریٰ اقبال سے جہاں عوام کو پہلے ہی ہمدردی تھی وہاں اب شوہر کی موت کے بعد سب سے پہلے وہاں جا کر انہوں نے لوگوں کے دل بھی جیت لیے۔ ہم کسی کی موت پر اس کی کردار کشی نہیں کرسکتے کیونکہ یہ اخلاقی اعتبار سے بالکل غلط ہے۔ لیکن سوشل میڈیا پر جس قدر ڈاکٹر عامر لیاقت کو برا بھلا کہا گیا وہ ناقابلِ قبول تھا۔
اب بات اگر عامر لیاقت کی دوسری بیوی سے متعلق کی جائے تو انہوں نے سب سے آخر میں شوہر کی موت پر اپنا بیان دیا۔ جہاں بشریٰ اور طوبیٰ کے بیانات سامنے آئے۔ وہیں خبروں کی زینت بنیں ان کی تیسری بیگم۔ تیسری بیوی نے شوہر کے رازوں کو سب کے سامنے عیاں کیا، لیکن ان کی عزت کے بھی ٹکڑے ٹکڑے کر دیے۔ پہلے طلاق کا مطالبہ اور تنسیخِ نکاح کا کیس اور شوہر کی موت کے بعد فوراً ہمداردانہ رویہ سامنے آیا، کہا مجھے سوشل میڈیا سے شوہ رکی موت کا معلوم چلا، میں نے ان کو معاف کردیا۔ اب سے میں عدت میں ہوں۔ بات اب صرف یہی نہیں ہے چونکہ عامر لیاقت اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔ ان کی تدفین ہوگئی ہے، لاکھوں لوگ ان کی مغفرت کے لیے دعائیں کر رہے ہیں۔ وہیں اب ان کی موت کے بعد وصیت اور جائیداد کے بٹوارے کا بھی وقت آن پہنچا ہے۔ کچھ حلقوں میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ اب چونکہ دانیا بھی اس جائیداد میں بیوہ بن کر مالِ غنیمت بٹورنا چاہتی ہیں اس لیے وہ یہ تمام باتیں کر رہی ہیں۔
کیا واقعی کسی بھی بیوی کو شوہر کی یوں عزت کو نیلام کرنے کا حق ہمارے معاشرے میں حاصل ہے؟ کیا کوئی بھی عورت اب شوہر کے مرنے کے بعد اپنا حصہ مانگنے میں حق رکھتی ہے جبکہ وہ طلاق کا مطالبہ یا تنسیخِ نکاح کا کیس دائر کر چکی ہو
؟
عامر لیاقت کی زندگی کو ان کی بیگمات نے تماشہ بنایا، اس پر کوئی دو رائے نہیں ہے۔ آج جب وہ خود اس دنیا میں نہ رہے تو یہ تمام تر باتیں دنیا والوں کو سوچنا چاہیے اور اپنی نجی زندگیوں میں جھانکنا چاہیے۔