عورت ہی عورت کی دشمن ہوتی ہے ، پاکستانی ڈراموں میں عورت کو کب تک ایسے دکھایا جاۓ گا ایک سوال جو اگلی نسل کے لیۓ ضروری

image

جب ڈرامہ میرے پاس تم ہو نے عوام میں بے انتہا مقبولیت حاصل کی تو اس کے مصنف خلیل الرحمن قمر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ان کے ڈرامے کی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے ثابت کیا کہ صرف عورت ہی نہیں بلکہ عورت بھی ظالم اور بے وفا ہو سکتی ہے اور ان کے اس ڈرامے نے سالوں سے اسکرین پر دکھاۓ جانے والے اس بیانیۓ کو مسترد کیا کہ ہمیشہ عورت ہی مظلوم ہوتی ہے

عورت ہمیشہ مظلوم ہوتی ہے کیا یہ بات درست ہے

خلیل الرحمن قمر کے اس بیان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ڈراموں میں ہمیشہ عورت کو مظلوم بنا کر پیش کیا جاتا ہے لیکن اگر آپ پاکستانی ڈراموں کو شام سات بجے سے رات دس بجے تک بغور دیکھیں اور تمام چینلز کے ڈراموں کے موضوعات کو دیکھیں تو حقیقت کسی حد تک مختلف نظر آتی ہے ڈراموں کی کہانی تو اگرچہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ عورتیں مظلوم ہوتی ہیں لیکن ان کے اوپر ظلم کرنے والی کوئی اور نہیں بلکہ ان جیسی ہی عورتیں ہوتی ہیں اس حوالے سے کچھ حالیہ ڈراموں کے حوالے سے ہم آپ کو بتائيں گے

1: ایک ستم اور

حالیہ دنوں میں دکھایا جانے والا ڈرامہ پیار دیوانگی ہے ایسی ماں بیٹی کی کہانی ہے جن کو ان کی بھابھیوں کی طرف سے شدید ظلم کا نشانہ بنایا گیا اس ڈرامے میں اگر مظلوم عورت تھی تو ظالم بھی عورت ہی تھی جنہوں نے اپنے رویۓ اور زیادتی سے دوسری عورت کی زندگی کو اجیرن بنا ڈالا

2: حبس

عشنا شاہ اور فیروز خان کے ڈرامے حبس کی کہانی میں ایک ایسی ماں کو دکھایا گیا ہے جو بیوہ ہونے کے سبب جوان بیٹیوں اور کنواری نند کے بوجھ کے سبب کرواہٹ کا شکار ہو جاتی ہے اور اپنا یہ سارا زہر وقتا فوقتا اپنی بیٹیوں کے اوپر نکالتی رہتی ہے یہاں تک کہ پیسے لے کر اپنی بیٹی کی شادی تک ایک امیر لڑکے سے کر دیتی ہے جب کہ بڑی بیٹی کی شادی میں صرف اس لیۓ روڑے اٹکاتی ہے کہ اگر اس کی شادی ہو گئی تو گھر کی گزر بسر کیسے ہو گی

3: میرے ہم سفر

ڈرامہ میرے ہم سفر جو اس وقت کا سب سے زیادہ دیکھے جانے والا ڈرامہ ہے اس کی کہانی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جس کے باپ سے ملک سے باہر جاتے ہوۓ اس لڑکی کو اس کی دادی چچی اور تائی کے حوالے کر دیا تھا تاکہ وہ اس کی پرورش کر سکیں اور اس کے بعد ایک معصوم بچی پر اس کی تائی اور چچی کے ظلم کی کہانی کا آغاز ہوتا ہے جو کہ اسکی کردار کشی کے ساتھ ساتھ اس کو ہر طرح کے ظلم کا نشانہ بناتی ہیں یہاں پر بھی عورت پر ظلم کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ خود عورت ہی تھی

4: پیار دیوانگی ہے

سگی پھپھی نے ہی بھتیجی کے آشیاں کو شعلوں کی لپیٹ میں لے رکھا ہے یہ ڈرامہ ہے پیار دیوانگی ہے جس میں نیلم منیر کی شادی اس کی پھپھی کی مرضی کے خلاف اس کے بیٹے سے ہو تو جاتی ہے لیکن وہ اپنی سگی بھتیجی کی راہ میں ہر طرح کے کانٹے بکھیرنے میں ہمہ وقت مصروف رہتی ہے

5: دوبارہ

ڈرامہ دوبارہ میں بھی ایک بار پھر پھپھو کے کردار کو سخت منفی انداز میں پیش کیا گیا جو اپنی بیوہ بھابھی اور اس کے بچوں کے درمیان فاصلے پیدا کرنے اور غلط فہمیاں پیدا کرنےکی ہر کوشش میں مصروف نظر آئی سکینہ سموں نے اس کردار میں لوگوں کی بہت نفرت سمیٹی لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس ڈرامے میں بھی عورت کو ہی عورت کا دشمن قرار دیا گیا

ہم اپنی نئی نسل کو کیا پیغام دے رہے ہیں

یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستانی ڈرامے اس وقت ہمارے پاکستانیوں کی تفریح کا ایک بڑا ذریعہ ہے اور ستر فی صد گھرانے ایسے ہیں جہاں پر شام سات سے دس بجے کے درمیان پورا خاندان ایک جگہ جمع ہوتا ہے اور یہ ڈرامے ایک ساتھ بیٹھ کر دیکھتے ہیں

پیغام

ان ڈراموں میں دیا جانے والا پیغام باہمی رشتوں کے درمیان شدید نفرت پیدا کرنے کا سبب بن رہا ہے ساس ، نند اور پھپھی کو ایسا کردار بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جو کہ ظالم اور پلان میکر ہوتا ہے ۔ دوسری جانب اس سوچ کے سبب مرد بھی یہ کہنے پر حق بجانب نظر آتے ہیں کہ ظالم وہ نہیں ہیں بلکہ ظالم تو خود عورتیں ہی ہیں جو دوسری عورتوں پر ظلم کا سبب بنتی ہیں مرد تو صرف ان کے آلہ کار اور ان کے بناۓ گۓ منصوبوں کا ایک کردار ہوتے ہیں

You May Also Like :
مزید