آج کل لوگوں میں برداشت کی سطح کم سے کم ہوگئی ہے، آپس میں رشتوں کا احترام ختم ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے گھروں میں مسائل کھڑے ہوتے ہیں اور بات رشتے ختم ہونے کے ساتھ ساتھ گھروں کے ٹوٹنے تک پہنچ جاتی ہے جس پر بعد میں عموماً خواتین یہ خیال کرتی ہیں کہ نہ جانے کسی نے جادو ٹونا تو نہیں کروا دیا اور پھر جععلی پیروں فقیروں کے چنگل میں پھنس کر رہ جاتی ہیں۔ اول تو ہر کوئی اپنے کاروبار کی چاندی کرنے میں مصروف ہو جاتا ہے اور یہ نہیں سمجھاتا کہ بی بی اپنے دماغ اور رویے کو بہتر کریں بلکہ یہ کہا جاتا ہے جی ! آپ کے گھر میں تو کسی نے کچھ کروا دیا ہے آپ کو جس پر شک ہے وہی ہے، کچھ ایسی عورتیں ہیں جو آپ کا گھر بسنے نہیں دیتیں ہیں ۔ یہ باتیں کسی بھی عورت کے دل اور دماگ میں فکس ہوجاتی ہیں پھر لاکھ کوئی ان کو سمجھا لے یا ثبوت بھی دکھا دے کہ نہیں کسی نے کوئی عمل نہیں کیا وہ اسی عالم یا جعلی بابا کی باتوں کو دل سے لگائے بیٹھتی ہیں اور گمراہ ہو جاتی ہیں۔
عورتوں کو چونکہ فطری اعتبار سے ایک دوسرے سے جلن اور حسد زیادہ ہوتی ہے اس لیے ان کے ذہن میں یہ فطور سرائیت کر جاتا ہے کہ فلاں خاتون نے میرا گھر توڑنے کے لیے عمل کروا دیا ہے یا کسی جنات کو گھر میں ٹہرا دیا ہے جس کی وجہ سے تمام تر مسائل ہیں جبکہ ایک لمحے کو اگر آپ یہ سوچیں تو شاید عقل خود ہی جواب دے گی کہ کیا جنات اور چڑیلیں اس قدر فارغ بیٹھی ہیں کہ وہ بس ہر کسی انسان کے ازدواجی و آپسی تعلقات کو خراب کریں یا گھروں کو توڑنے کی وجہ بنیں؟ ماں کو بیٹے سے الگ کرکے کسی جنات یا آسیب کو کیا فائدہ ہوگا؟ بیوی کو شوہر سے ناپسند کروا کے کسی جن کا کیا فائدہ ہوگا؟ وہ کون سا آپ کو جننی بنا کر اپنے گھر آپ کو لے جائے گا؟
ایس اہر گز نہیں کہ یہ تمام چیزیں اس دنیا میں موجود نہیں ہیں، بے شک یہ ہیں کیونکہ خُدا نے ان کو بھی خلق کیا ہے لیکن اللہ نے ہر چیز کو کسی مقصد کے لیے بنایا ہے، ہر گز یہ کسی کا گھر توڑنے کے لیے نہیں بنائی گئی ہیں۔ اگر بیٹی کا رشتہ نہیں ہوتا تو آپ مزید کوشش کیجیے، اچھا لڑکا تلاش کیجیے ہر دم کسی پر یہ الزام رکھنا کہ اس نے بندش لگوا دی یا بچے ماں کی بات نہیں مان رہے تو بچوں کے ساتھ ہمدردانہ رویہ رکھیں، ان کو دوست بنا کر رکھیں آپس میں رشتوں کو اہمیت دیں، کسی عالم کی باتوں پر عمل کرکے کیوں اپنے خونی رشتوں کا گلہ گھونٹنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں؟
یہ ہمارے معاشرے کی بے حسی ہے کہ ہر دوسرے گھر میں ایسی باتیں کی جاتیں ہیں جبکہ سب سے پہلے انسان کو اپنے آپ کو کنگھالنا چاہیے کہ وہ خود کیا کر رہا ہے؟ خواتین کو ان تمام معاملات میں اپنی تمام تر حسوں کو استعمال کرنا چاہیے ناکہ یہ سوچ رکھنی چاہیے کہ اب تو آخری حل جادو کا توڑ ہے۔