مہربانی کرکے ہمارے جنازے پڑھا دینا اور سامان ایدھی میں دے دینا ۔۔ بیٹیوں کو زندگی سے محروم کر کے خودکشی کر دینے والے باپ کا خط وائرل

image

کرایہ ادا نہ کر سکنا بڑا جرم بن گیا ، بیٹیوں کو زندگی سے محروم کر کے خودکشی کر دینے والے باپ کا خط وائرل انسان ایک معاشرتی حیوان ہے ۔ اس کے لیۓ تنہا زندگی گزارنا ناممکن ہے ۔ اگر کسی کو قید تنہائی کی سزا سنائی جاۓ تو وہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتا ہے ۔ اس دور میں لوگوں کے درمیان رہ کر بھی تنہا رہ جانا معاشرے کی بے حسی کا ایک ثبوت ہے جس کا سامنا فیصل آباد کے ایک رہائشی عتیق الرحمن کو کرنا پڑا

معاشرے کی بے حسی کا شکار شخص گزشتہ دو دنوں سے سوشل میڈيا پر فیصل آباد کے رہائشی عتیق الرحمن کا خود کشی سے قبل لکھا جانے والا ایک خط اور واٹس ایپ پر بھیجے جانے والا ایک صوتی پیغام وائرل ہے یہ پیغام اس شخص نے اپنے دوست شاہد کو کیا تھا جس میں اس نے اقرار کیا تھا کہ اس نے اپنی دونوں بیٹیوں جن کی عمریں بالترتیب سولہ سال اور دس سال تھی چھری سے ذبح کر دیا ہے اور اس کے بعد وہ خود بھی خودکشی کر رہا ہے

خودکشی کرنے کی وجہ اس نے مالک مکان کو کرایہ نہ ادا کر سکنا بتائی جس کے ایک لاکھ چھیالیس ہزار روپے اس کے ذمے واجب الادا تھے اور اس کے بار بار تقاضا کرنے کے باوجود بے روزگاری کے سبب یہ رقم ادا کرنے سے قاصر رہا

جس کے بعد اس نے صرف خود ہی مرنے کا فیصلہ نہیں کیا بلکہ اس نے اپنی دونوں بیٹیوں کو بھی ذبح کر دیا اس کے ساتھ ساتھ اس نے یہ وصیت بھی کی کہ ان کی میتیں ایدھی والوں کے حوالے کر دی جائيں جہاں ان کو اجتماعی طور پر دفن کیا جاۓ اور اس کے گھر کا سارا سامان بھی ایدھی والوں کے حوالے کر دیا جاۓ

عتیق الرحمن کی اس حالت کا ذمہ دار کون

عتیق الرحمن کی اس موت اور اس کے بیٹیوں کو ذبح کر دینے کے عمل نے لوگوں کی آنکھوں کو نم کر دیا ۔ سوال یہ ہے کہ اس کی موت کا ذمہ دار کون ہے ؟ کیا وہ بیوی کی موت اور بے روزگاری کے سبب نفسیاتی مسائل کا شکار تھا ؟ اس کی مدد کر کے بچایا جا سکتا تھا ؟ اس کے مالک مکان کے رویۓ نے اس کو یہ سب کرنے پر مجبور کیا ؟

حالات کو دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عتیق الرحمن ارد گرد کے لوگوں کی بے حسی کے سبب شدید تنہائی کا شکار تھا ۔ وہ اکیلے خودکشی بھی کر سکتا تھا مگڑ وہ اپنے بعد اپنی بیٹیوں کو معاشرے کے رحم و کرم پر چھوڑنے کا حوصلہ نہیں رکھتا تھا اسی وجہ سے اس نے اپنی موت سے قبل اپنی بیٹیوں کو ذبح کیا

یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ ایک باپ کے لیۓ بیٹیوں کو ذبح کرنا آسان کام نہیں ہوتا ہے ۔ ایک عام نارمل انسان ایسا کرنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا ہے عتیق الرحمن کی نفسیاتی حالت ایک دو دن میں تو نہیں ہو گی تو کیا اس کے ارد گرد کے لوگوں نے اس کی طرف سے اس حد تک آنکھیں بند کر رکھی تھیں کہ اس کو اس کی اس بدلتی ہوئی کیفیت کا پتہ تک نہ چل سکا ۔ عتیق الرحمن کی موت پر آنسو بہانے والے تمام لوگوں کے لیۓ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے ایسے بہت سارے کردار ہمارے اردگرد بکھرے پڑے ہیں جو اپنی خوداری اور سفید پوشی کے سبب کسی کے سامنے دست فریاد نہیں پھیلا سکتے ہیں

یاد رکھیں ! قیامت کے دن ہم سے ہمارے پڑوسی کے حوالے سے سوال اٹھایا جاۓ گا ۔ اپنے گھروں کی دیواریں اتنی بلند نہ کریں کہ آپ تک آپ کے پڑوسی کی صدا بھی نہ پہنچ سکے ۔

You May Also Like :
مزید