ماں ایک عظیم رشتہ ہے اور اولاد خدا کی دی ہوئی سب سے بڑی نعمت ہے۔ ہر عورت کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ زندگی میں ایک مرتبہ ضرور ماں بنے، اس کی گود میں بھی خدا کا تحفہ ہو، لیکن بد قسمتی سے ایسی بہت سی خواتین ہیں جن کو خدا نے اس نعمت سے نوازا نہیں ہے۔
ایسی ہی کہانی مصر سے تعلق رکھنے والی خاتون ''یاسمین الحبلۃ'' کی ہے، جو کہ سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوئی تھیں۔ آخر یاسمین کے ساتھ ایسا کیا ہوا تھا؟
یاسمین الحبلۃ کی کہانی:
یاسمین ایک شادی شدہ 40 سالہ خاتون ہیں جو کہ ماں بننا چاہتی تھیں اور اس کے لئے وہ کئی سالوں سے کوشش کر رہی تھیں مگر ان کے ہاں اولاد نہ ہو سکی۔ ایک دن انہوں نے فیس بک پر مصر کے ایک یتیم خانے کا پیج دیکھا جہاں پر کچھ بچوں کی تصویریں تھیں، ایک بچی کو دیکھ کر یاسمین کی آنکھوں سے آنسو آگئے، کچھ اپنائیت کا احساس ہوا اور وہ اس یتیم خانے کے آفس پہنچ گئیں۔
ڈیلی ہیرالڈ ویب سائٹ کے مطابق یاسمین کہتی ہیں کہ:
"مجھے اس ننھی پری کو دیکھ کر پتہ نہیں کیوں رونا آگیا اور یوں لگا جیسے یہ میری اولاد ہو، میرے لئے بنی ہو، میرا دل نہ مانا اور اگلے ہی دن میں اس یتیم خانے گئی اور جا کر اس بچی کو گود لے لیا، جب گود میں لیا تو جیسے میرے پیروں تلے زمین ہی نہ رہی، سالوں سے ماں بننے کی خواہش یوں پوری ہو گی پتہ نہیں تھا، جسم کے رونگٹے کھڑے ہوگئے، کچھ لمحوں کے لئے سانسیں تھم گئیں، خوشی کے آنسوؤں نے مجھے خدا کے آگے جھکا دیا اور میں نے اس بچی کو گود لے لیا۔"
آخر بچی کو گود لینا مشکل کام کیوں؟
مصر میں بچوں کو گود لینا آسان نہیں ہے کیونکہ وہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ جو بچے یتیم خانوں میں ہیں ان میں سے زیادہ تر وہ اولادیں ہیں جنہیں ان کے ماں باپ بھی نہیں اپناتے تو کوئی اور کیوں، لیکن چونکہ وقت بدل رہا ہے، اور لوگ شعور پسند ہوتے جا رہے ہیں وہ ان بچوں کو اپنا رہے ہیں۔ ایسا ہی یاسمین نے کیا اور اب وہ ایک پیاری سی بیٹی کی ماں ہیں۔
بچی کا نام کیا رکھا؟
چونکہ یاسمین نے بیٹی کا نام کئی سالوں پہلے ہی سوچ لیا تھا جو کہ "غالیہ" تھا۔ غالیہ عربی زبان کا لفظ ہے اور جس کے معنی ہیں خوش قسمت، خوشبو دار۔
یاسمین کہتی ہیں: "میری غالیہ میرا فخر ہے، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ بیٹی ایک بوجھ ہے تو ایسے لوگ خود دنیا پر بوجھ ہیں۔"