بچے بھی سنبھالے اور کامیاب سیاست بھی کی ۔۔ کیا ہر عورت بینظیر بن سکتی ہے؟ ان کی زندگی کے کچھ ایسے سچ جس پر سب کو فخر ہے

image

بینظیر بھٹو کی آج 69 ویں سالگرہ ہے۔ یہ 21 جون 1953 کو پیدا ہوئی تھیں۔ انہوں نے ایک ایسے گھرانے میں آنکھ کھولی جہاں تعلیم اور عوام کی خدمت کو ملحوظِ خاص رکھا گیا اور ان کے والد نے پاکستانی عوام کی خدمت کے لیے بہت کام کیا۔ بینظیر نے بھی والد سے جو کچھ سیکھا اسے عوام کی خدمت پر سروو کیا۔ یہ کہنا بالکل غلط نہ ہوگا کہ بینظیر ایک آئرن لیڈی کے طور پر ابھریں۔ انہوں نے ایک عام عورت کی طرح اپنا گھر بھی سنبھالا، اپنے بچے بھی پالے ان کی اچھی تربیت کی، انہیں نیک انسان بنایا وہیں ساتھ ہی ملک کی سیاست میں حصہ لیا تو عوام کی مدد کے لیے ہر ممکنہ کوشش کی۔ ازدواجی اعتبار سے اگر بات کی جائے تو بھی بینظیر نے خود کو منوایا اور ایک اچھی بیوی بن کر دکھایا۔

ان کی پوری زندگی کے ہر باب میں جدوجہد اور سچائی نظر آتی ہے۔ جب ان کے شوہر کو جیل میں ڈالا گیا تو یہ اس دوران بھی ایک مثبت کردار بن کر ابھریں اور سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھی بیوی ہونے کے فرائض بھی نبھائے۔ بچوں کی دیکھ بھال بھی کی۔ جہاں گئیں اپنے بچوں کو ساتھ رکھا چاہے کوئی سیاسی میٹننگ ہو یا کوئی عوامی اجتماع بینظیر نے اپنی پوری زندگی سے عورتوں کو یہ سبق دیا کہ ہمت کرے انسان تو سب کچھ کیا جا سکتا ہے۔

آج ان کی سالگرہ کے موقع پر ان کی زندگی سے متعلق کچھ باتیں ہماری ویب کے اس وومن کارنر میں ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں جو یقیناً جان کر آپ بھی اس آئرن لیڈی کی ہمت کا اعتراف ضرور کریں گی:

حق اور سچ کی بات

بینظیر بھٹو نے اپنے سیاسی کیریر میں کبھی کسی کے ساتھ دوغلا رویہ نہیں اپنایا۔ ہمیشہ حق اور سچ کی بات کھل کر سامنے رکھی۔ یہ وہ خاتون تھیں جنہوں نے کبھی کسی کو بُرے القاب سے نہ پکارا۔ ہمیشہ عزت کے دائرے میں رہ کر اپنی بات کی۔

سیاست کی ڈگری

یہ ان سیاستدانوں میں شمار ہوتی ہیں جنہوں نے باقاعدہ سیاست کی ڈگری لے کر ملک کا بیڑہ اُٹھایا اور کامیابی سے آگے لے کر چلیں۔

کپڑے

آپ نے غور کیا ہوگا کہ بینظیر اپنی جوانی کے کچھ ادوار میں سکرٹس اور ساڑھی زیب تن کرتی تھیں جن میں بہت کم ہی ایسا دیکھا گیا کہ ان کے سر پر دوپٹہ نہ ہو۔ لیکن زیادہ تر وہ دوپٹہ سر پر اوڑھ کر رکھتی تھیں۔

دوپٹہ

یہاں قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ جس وقت بینظیر کو گولی لگی اور ان کو ہسپتال لے جایا گیا۔ اس وقت ان کے سر پر دوپٹہ نہ تھا، محض خون میں لت پت جامنی قمیض اور سفید شلوار میں تھیں۔ ڈاکٹر قدسیہ انجم قریشی جنہوں نے آخری وقت میں بینظیر کی دیکھ بھال کی، انہوں نے بی بی سی کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ جس وقت بینظیر کو ہمارے پاس لایا گیا، ہم نے دیکھا کہ ان کے گلے میں پھولوں کے بے شمار ہار تھے، مگر دوپٹہ موجود نہ تھا۔ بینظیر قتل کیس کی تفتیش میں بھی کہیں اس دوپٹے کا ذکر نہیں۔ آخر بینظیر کا وہ دوپٹہ کہاں گیا؟ یہ آج بھی سوالیہ نشان ہے۔

سیاسی کیریر

سیاسی کیریر کی بات کریں یا گھریلو معاملات، ازدواجی زندگی ہو یا پھر ایک ماں کا کردار، بینظیر نے ہر طرح سے خود کو منوایا۔ بچوں کی پرورش بھی کی اور ملک کی وزیرِاعظم بن کر عوامی سطح پر لوگوں کا ساتھ دیا۔

خواتین کے لیے پریفیکشن

خواتین کے لیے پریفیکشن کی سب سے خوبصورت اور بہترین مثال بینظیر ہیں۔ ان کے کپڑے، ان کا میک اپ، ان کا انداز، ان کی مضبوط نگاہ، اعلیٰ کردار اور مجموعے میں بات کرنے کا بہترین فن ہیں۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ بینظیر نے زرداری سے شادی کرنے کے لیے کون سی 3 شرائط رکھی تھیں؟

شرائط:

٭ بینظیر نے شادی سے پہلے سب سے بڑی یہ شرط رکھی تھی کہ میں اپنا نام تبدیل نہیں کروں گی۔ میں بینظیر زرداری نہیں، بینظیر بھٹو ہی کھلاؤں گی۔

٭ میری سیاست کا مرکز کلفٹن اور المرتضیٰ رہیں گے، یعنی والد کا گھر سیاست کا مرکز ہوگا، زرداری کا گھر نہیں۔

٭ سیاست صرف میں (بینظیر) کروں گی۔ زرداری اپنا بزنس کریں گے۔ صرف یہی نہیں بینظیر نے یہ بھی کہا کہ آصف زرداری کے خاندان کا کوئی بھی فرد سیاست میں نہیں آئے گا۔

آصف زرداری نے ان سب شرائط پر ہاں کی تھی جس کے بعد منگنی کا باقاعدہ اعلان کیا گیا تھا۔

بینظیر کی شادی کا جوڑا کس نے بنایا تھا؟

بینظیر بھٹو نے اپنے نکاح پر والدہ کی پسند کا ریشم رواج کا جوڑا پہنا تھا۔ جس کو ڈیزائنر عنبر وارثی نے بنایا تھا۔ را سلک کا کپڑا، دوپٹہ شیفون کا تھا اور زردوزی کا کام کیا ہوا تھا۔

بینظیر کے کپڑے کہاں سے بنتے تھے؟

بینظیر کے زیادہ تر کپڑے پاکستان اسٹائل آن نیٹ کے ڈیزائنر بناتے تھے۔ دیگر سکرٹس اور ساڑھی کے لیے ان کے ڈیزائنر غیر ملکی تھی۔

گڑھی خُدا بخش میں بینظیر کا مزار:

You May Also Like :
مزید