شوہر مرگیا اس میں بیوی کا کیا قصور ۔۔ بیوہ عورتوں کی بے عزتی کیوں کی جاتی؟ معصوم بچے کا ایسا خط وائرل جو ہر عورت کے دل کو چھو گیا

image

اگر آپ کسی اچھی خبر کی تلاش کر رہے ہیں، تو براہ کرم اپنی تلاش بند کر دیں کیونکہ ہماری ویب کے پاس آپ کے لیے بہترین پوسٹ ہے۔

پانچویں جماعت کے ایک لڑکے نے اپنے امتحانی پرچے میں سماجی برائیوں کو لے کر ایسا کچھ لکھا کہ انٹرنیٹ صارفین کا دل جیت لیا۔ بچے کی پوسٹ اسکے والد مہیشور پیری جو کہ 'پاتھ فائنڈر پبلشنگ انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ' کے بانی اور سی ای او ہیں، نے ٹوئٹر پر شیئر کی ہے۔

غیر ملکی خبر کے مطابق، بھارت کے ایک نجی اسکول میں پانچویں جماعت کے پرچے میں آزادی سے پہلے کے دور میں سماجی برائیوں کے حوالے سے ایک سوال پوچھا گیا، جس کے جواب میں ایک چھوٹے بچے نے ایسی رائے دی کہ ٹویٹر پر وائرل ہوگیا۔

مہیشور پیری نے اپنے بیٹے کے کلاس 5 کے امتحانی پرچے کا ایک ٹکڑا شیئر کیا جس میں ان سے، آزادی سے پہلے کے دور میں سماجی برائیوں کے بارے میں سوال پوچھا گیا تھا۔ سوال کچھ یوں تھا، "اگر آپ آزادی سے پہلے کے دور کے سماجی رہنما ہوتے تو اُس وقت کون سی ایسی سماجی برائی تھی جسے آپ ہندوستان کو پسماندہ ہونے سے بچانے کے لیے ختم کرنا چاہتے؟ اور کیوں وضاحت کریں؟

جس پر لڑکے نے جواب دیا، "میں بیوہ ری میرج ایکٹ شروع کرنا پسند کروں گا۔ کیونکہ پہلے زمانے میں اگر کوئی عورت بیوہ ہو جائے تو وہ یا تو خود کو سَتی کر سکتی ہے یا سفید ساڑھی پہن سکتی ہے۔ نہ وہ بال بنا سکتی ہے نا ہی باہر جاسکتی ہے۔ جبکہ وہ باہر بھی جاسکتی ہے، بال بھی سنوار سکتی ہے اور اپنی زندگی کو پہلے کی طرح کھل کے جی بھی سکتی ہے۔ اگر یہ بیوائیں دوبارہ شادی کر لیں تو ان کی زندگی بہت بہتر اور خوشگوار ہوسکتی ہے۔ کیونکہ کسی کے جانے سے زندگی میں اگر ترقی یا خوشحالی رُک جائے تو ایسے معاشروں میں زندہ رہنا محال ہو جاتا ہے۔"

بچےکے جواب پر استاد نے تک اسے "بہت اچھا جواب" کے ریمارکس دیئے۔

واضح طور پر اس پوسٹ نے اچھی وجوہات کی بناء پر بہت زیادہ توجہ حاصل کی اور ٹویٹر صارفین نے چھوٹے لڑکے کی نرم دلی اور عمدہ سوچ کی تعریف کی۔

You May Also Like :
مزید