مجھے اس نشان سے نقرت ہوگئی تھی پھر ۔۔ پیدائشی نشان پر لوگوں کی تنقید کا نشانہ بننے والی لڑکی کے ساتھ کیا ہوا پھر؟ ایک بہادر لڑکی کی کہانی

image

یہ صرف ایک پیدائشی نشان ہے اور کچھ نہیں۔ 23 سالوں میں، میں نے اس پر بہت سارے تبصرے سنے ہیں۔

دراصل، میرے والدین اور بھائی نے اس پر کبھی اعتراض نہیں کیا لیکن، جب میں پیدا ہوئی تو ہمارے رشتہ داروں نے ان سے کہا کہ، "اسے ٹھیک کرواؤ" بجائے میرے محفوظ پیدا ہونے پر ان کو مبارک باد دینے کے۔ جب تک میں 10 سال کی نہیں ہوئی تب تک میں نے کبھی کوئی برا تبصرہ نہیں سنا تھا۔

پر ایک دن آٹھویں جماعت کے ایک لڑکے نے کہا "اے کالی" مجھے اس وقت احساس نہیں ہوا کہ وہ میرے چہرے کے نشان کے بارے میں بول رہا ہے لیکن پھر بھی میں نے برا محسوس کیا۔ میں نے اپنی ماں کو جب بتایا تو انھوں نے کہا، "نظر انداز کردو، دوسرے لوگوں کی رائے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔"

لیکن آپ جانتے ہیں کہ آپ کے دماغ میں طعنے کتنی تیزی سے جگہ بناتے ہیں؟ لہٰذا، جب بھی کوئی میرے چہرے کی طرف اشارہ کرتا، میں مزید سِمٹ کر رہ جاتی۔ جب کوئی مجھ سے پوچھتا کہ، تمہارے چہرے پر کیا خرابی ہے؟ تو مجھے نہیں معلوم ہوتا کہ کیا کہنا ہے۔

ساتویں جماعت تک، تھیٹر کرنے کے بجائے، میں نے شال کے پیچھے چھپنا شروع کر دیا۔ اپنے جذبات کو بوتل میں ڈالتے ہوئے، میں کَھر دماغ بن گئی۔ یہاں تک کہ میرے سینئیر بھی مجھ سے ڈرنے لگے، اگر کوئی کہتا، ہائے بیچاری! تو میں پلٹ کر جواب دیتی، "مجھے آپ کی رائے اور ہمدردی کی ضرورت نہیں ہے تو اپنا منہ بند رکھیں۔"

مجھے اپنے آپ سے نفرت ہونے لگی۔ لہذا دسویں جماعت میں، میں نے لیزر ٹریٹمنٹ کروانے کی کوشش کی۔ مجھے اس سے بہت تکلیف ہوئی ایسا لگتا تھا جیسے میں سگریٹ سے جل رہی ہوں۔ جب میں ٹریٹمنٹ کی تکلیف برادشت نہیں کرسکی تو میں نے پاپا سے کہا، "مجھے یہ نہیں کروانا اسے روک دیں"۔ اس وقت میں نے خود سے وعدہ کیا کہ اب کبھی بھی اپنا چہرہ ٹھیک کروانے کی کوشش نہیں کروں گی اور پھر اپنی پڑھائی پر توجہ دی۔

اسکول کے بعد، میں نے بی ایم ایس کا کورس کیا اور وہاں میں نے دوبارہ تھیٹر آزمایا۔ میں بھول گئی تھی کہ مجھے اسٹیج سے کتنا پیار تھا۔ میرے استاد نے تھیٹر میں میری بہت مدد کی، جسکی وجہ سے ہمارا ڈرامہ ضلعی سطح پر جیت گیا۔

اسٹیج پر اپنی لائنز پڑھتے ہوئے، میں نے لوگوں کی نظر اپنے چہرے پر محسوس کی اور اپنی آنکھیں جھکالی، تب مجھے ماں کی بات یاد آئی۔ اس دن میں نے فیصلہ کیا، "چاہے کوئی بھی گھورتا رہے، اب میں شرم سے اپنی آنکھیں کبھی نہیں جھکاوں گی"۔ یہ بات سوچتے ہی میرے چہرے پر اعتماد چمک اٹھا، جب لوگوں نے پوچھا کہ، آپ نے خود کو اتنی آسانی سے کیسے اپنا لیا؟ تو اسکے جواب میں، میں نے ایک ویڈیو آن لائن پوسٹ کیا جس میں ہر نفرت انگیز تبصرے کے لیے، بہت سارے مثبت جوابات تھے۔ میں نے سیکھا کہ یہ سب اس کے بارے میں ہے کہ آپ اپنے آپ کو کس طرح دیکھتے ہیں۔ جب تک آپ اپنے آپ کو قبول نہیں کر سکتے تو آپ کسی اور سے یہ توقع کیسے کر سکتے ہیں؟

You May Also Like :
مزید