عامر لیاقت کے انتقال کے بعد ان کا پوسٹ مارٹم کروانے کی اجازت ان کے بچوں اور سابقہ اہلیہ نے نہیں دی صرف اس وجہ سے کہ میت کو تکلیف پہنچے گی لیکن آج عدالت نے عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم سے متعلق درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
ورثاء کا آج بھی عدالت میں یہی کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم سے عامر لیاقت کی قبر کی بے حرمتی ہوگی۔
لیکن عدالت کی جانب سے اس موقف کا اظہار کیا گیا ہے کہ موت مشکوک ہو اور جرم کا بھی خدشہ ہو تو انصاف کے نظام کو حرکت میں آنا چاہیے، پس پردہ حقائق سامنے آنے چاہئیں۔
ڈاکٹر عامر لیاقت کے
بیرونی معائنے سے موت کی اصل وجہ پتہ نہیں چلی۔ جس کے باعث یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ موت طبعی ہے یا نہیں۔
پوسٹ مارٹم کے حوالے سے ڈاکٹر بشریٰ اقبال نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ:
کیا آپ سب جو مرحوم عامر لیاقت کے فین اور چاہنے والے ہیں پوسٹ مارٹم کے اس طریقہ کار سے عامر کا جسم گزرے اس کے حق میں ہیں؟ ان کی روح کو یہ اذیت دے کر اپنی تسلی چاہتے ہیں ؟ شریعت مطہرہ ہی اس قبیح عمل، مردے کی چیر پھاڑ اور قبر کشائی کی اجازت نہیں دیتی۔اللہ سب دیکھ رہا ہے
انہوں نے یہ بھی کہا کہ:''
جنہوں نے دعویٰ کیا ہے پوسٹ مارٹم کروانے کا اور عامر کو انصاف دلوانے کا وہ اس وقت کہاں تھے جب وہ خود انصاف مانگ رہے تھے اور ان کی عزت کو تار تار کیا گیا۔ وہ اُس قبیح حرکت کی وجہ سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھے کہ جہاز سے سفر تک نہ کر پا رہے تھے۔
''