وہ جو کل دوسروں کی امداد کرتے تھے آج خود امداد لینے پر مجبور ہیں یہ وہ جملہ ہے جو اکثر سڑک پر گزرتے ہوۓ کسی بھی سیلاب زدگان کے لیۓ لگاۓ گۓ کیمپ سے سننے کو ملتا ہے ۔ یہ جملہ انسان کے رونگٹھے کھڑے کر دینے کے لیۓ کافی ہے کیوں کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اس وقت سے اللہ سب کو بچاۓ جب دینے والے ہاتھ مانگنے پر مجبور ہو جاۓ
مرد تو مرد عورتیں بھی کسی سے پیچھے نہیں
سیلاب کی اس آزمائش کی گھڑی میں ملک کی عوام کو ایک ڈور سے باندھ دیا ہے ہر فرد اپنی طاقت کے مطابق ان کی مدد کر رہا ہے ۔ سوشل میڈیا کے ذریعے اکثر ایسے افراد کی تصاویر شئیر ہو رہی ہیں جو مصیبت میں اپنے بھائیوں بہنوں کے ساتھ کھڑے ان کی مدد کر رہے ہیں
اس وقت سیلاب زدگان کو ضروریات زندگی کی ہر چیز درکار ہے چاہے وہ کھانے پینے کا سامان ہو یا پہننے کے کپڑے یہاں تک کہ سینیٹری پیڈز کے ساتھ ساتھ بستر بھی درکار ہیں
کراچی کی کمشنر کی بیوی کا قابل تحسین اقدام
اس موقع پر کراچی کے کمشنر محمد اقبال میمن نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ سے ایک تصویر شئير کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی بیگم عائشہ میمن کمشنر ہاؤس میں رضاکاروں کی ٹیم کے ساتھ مل کر سیلاب زدگان کی مدد کے لیۓ تکیوں کی سلائی کر رہی ہیں
ان کے اس عمل کو کافی سراہا جا رہا ہے اور لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ اس مصیبت کے وقت کی جانے والی مدد کا اللہ کی بارگاہ میں بڑا اجر ہو گا
اس موقع پر لوگوں نے نہ صرف ان کی اس کوشش کو بہت سراہا بلکہ انہوں نے اس کام کو عبادت سے بھی تعبیر کیا اور لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اللہ سندھ کے باقی ڈویژن کے کمشنرز کو بھی ایسی توفیق دے کہ وہ عوام کی بہبود کے لیۓ کام کر سکیں