یہ 101 سال کی ہیں، مگر خطروں کی کھلاڑی ہیں ۔۔ جانیئے یہ بوڑھی خاتون ایسا کیا کام کرتی ہیں جو نوکری چھوڑنے کو تیار نہیں؟

image

امریکا کی انتہائی عمر رسیدہ خاتون نے خطرناک کام انجام دے کر دیکھنے والوں کو حیرت زدہ کردیا، اتنی خوفناک نوکری جو جوان لوگ بھی نہ کرسکیں۔ دنیا میں ہر کام کے اپنے فوائد اور نقصانات ہیں، کئی کمپنیاں آسان اور مشکل ہوتی ہیں، تو وہیں کئی ملازمتوں میں خطرہ کم ہوتا ہے تو کچھ ایسی ملازمتیں ہوتی ہیں جن میں خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ایسی ہی ایک نوکری لابسٹر یعنی جھینگا مچھلی پکڑنے کی ہے، سمندر سے جھینگا پکڑنے والوں کا کام انتہائی چیلنجنگ ہوتا ہے کیونکہ اس کام میں زخمی ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہے لیکن امریکہ کی ایک انتہائی عمر رسیدہ خاتون اس نوکری سے بالکل بھی نہیں ڈرتیں۔

امریہ کے مائن میں رہنے والی ورجینیا آلیور کی عمر 101 سال ہے اور وہ ایک لابسٹر کیچر ہیں، جب وہ7 سال کی تھیں تو انہوں نے یہ کام کرنا شروع کیا تھا۔ اتنے سالوں کے بعد بھی انہیں یہ کام کرنا اچھا لگتا ہے اور وہ کہتی ہیں کہ وہ مرتے دم تک یہ کام کرتی رہیں گی۔ ڈیلی اسٹار سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ میں یہ کام مرتے دم تک کروں گی اور مجھے نہیں معلوم کہ وہ دن کب آئے گا۔ ورجینیا آلیور نے بتایا کہ انہیں اب تک کئی مرتبہ لابسٹر نے کاٹا ہے ، جس کی وجہ سے اسے 7 ٹانکے بھی لگے ہیں، اولیور نے بتایا کہ جب وہ ڈاکٹر کے پاس جاتی ہیں تو وہ ان سے کہتے ہیں کہ آپ لابسٹر کے پاس کیوں جاتی ہیں؟

ورجینیا آلیور کہتی ہیں کہ میں یہی کام کرتے ہوئے بڑی ہوئی ہوں، یہ میرے لیے مشکل نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے یہ کام کرنا شروع کیا تب یہ کام کرنے والی کوئی بھی خاتون نہیں تھی۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے یہ کام اس وقت شروع کیا جب اس کام کو مردوں کا کام سمجھا جاتا تھا ۔ میں نے اپنے والد کے ساتھ یہ کام کرنا شروع کی۔ اتنے سالوں کے بعد اب ورجینیا آلیور اپنے دو78 سالہ اور79 سالہ بیٹوں کے ساتھ یہ کام کرتی ہیں۔

ورجینیا آلیور کے بیٹے نے ایک ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ماں نہ تو خود ریٹائر ہونا چاہتی ہیں اور نہ ہی وہ اپنے بچوں کو ریٹائر ہونے دیتی ہیں۔ جب ان کے بیٹے کہتے ہیں کہ وہ ریٹائر ہونا چاہتے ہیں تو وہ ہر مرتبہ ان سے کہتی ہیں کہ شاید ان لوگوں کا دماغ خراب ہو گیا ہے، ورجینیا آلیور کے بیٹوں نے کہا کہ ان کی کشتی کی مالکن ان کی والدہ ہیں اور وہی سب کچھ دیکھتی ہیں۔

SOURCE: ARY NEWS
You May Also Like :
مزید