ہم جس سوسائٹی میں رہتے ہیں وہاں لوگوں کا ایک دوسرے کی زندگیوں میں عمل دخل بہت ہے، جو کسی بھی معاشرے کیلیئے اچھا بھی ہے اور برا بھی ہے۔
آج کل جو چیز سب سے زیادہ نوجوان نسل کو متاثر کر رہی ہے وہ ہے شادی کے موضوع پر لوگوں کی مداخلت، اگر کسی کی شادی نہ ہورہی ہو یا وہ کرنا نہیں چاہ رہا ہو تو بھی مسئلہ اور جس کی ہوجائے اس سے مسئلہ۔ وہ کہتے ہیں ناں کہ انسان کسی حال میں خوش نہیں ہوتا۔
یہاں ہم آپ کے ساتھ ایک لڑکی کی کہانی شئیر کرنے جارہے ہیں جو خود اس صورتحال کا شکار ہے لیکن اس سے پہلے معذرت! کیونکہ یہ طنزیہ ہونے والی ہے۔
پیاری آنٹیاں! جو مجھے شادیوں کے دوران پکڑتی ہیں، براہ کرم مجھے کم از کم کھانا تو پہلے سکون سے کھا لینے دیا کریں۔۔
جب میری چھوٹی کزن کی شادی ہوئی تو میری تمام آنٹیوں اور ماموؤں نے مجھے گھیر لیا یہ پوچھتے ہوئے کہ، " ہاں بھئی تمہاری باری کب ہے؟"
کسی نے مجھ سے یہ نہیں پوچھا کہ، میں کیا چاہتی ہوں؟ میں جانتی ہوں، ہماری سوسائٹی ایک لڑکی کی کامیابی کی وضاحت اسکے شوہر اور گھر بسانے کی صلاحیت سے کرتے ہیں۔ لیکن میں اپنی زندگی سے کچھ اور چاہتی ہوں۔
پر اسکا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ مجھے شادی نہیں کرنی، بلکہ صحیح وقت آنے پر ایک دن، میں ضرور شادی کروں گی۔ بس آپ مجھے یہ نہیں بتائیں کہ مجھے کب کرنی چاہیئے۔ 30 سال کی عمر میں، مجھے لگتا ہے کہ میں اپنے فیصلے خود کرنے کے قابل ہوں۔
اور اب میں ان کے ساتھ شائستہ رویہ رکھنے اور ہنس کر بات ٹالنے سے بے زار آگئی ہوں، میں یہ بات سوچ سوچ کر پریشان ہوتی ہوں کب کہاں سے کون سا طعنہ کس لہجے میں آجائے۔
آپ مجھے بتائیں، اگلی بار جب وہ مجھے شادی نہ کرنے کا طعنہ دیں تو میں انہیں کیا کہوں؟