دو شادیاں ٹوٹنے کے بعد بچہ بھی ضائع ہوگیا۔۔۔ بے رحم والدین نے اپنی ہی بیمار بیٹی کو مرنے کیلیئے کیوں چھوڑ دیا؟

image

کہتے ہیں ساری دنیا ساتھ چھوڑ دے لیکن ماں باپ کبھی اپنی اولاد کا ساتھ نہیں چھوڑتے خاص کر کہ ماں، ماں ایک ایسی ہستی ہے جسکی محبت لامحدود ہوتی ہے وہ اپنی اولاد کے خاطر اپنے شوہر سے تک لڑھ پڑتی ہے اور وقت آنے پر دنیا سے بھی۔ پر مشکل پڑنے پر اگر اپنے ہی والدین ساتھ چھوڑ دیں تو کتنی تکلیف ہوتی ہے اسکا اندازہ صرف وہی لگا سکتا ہے جس پہ گزری ہو۔ آج ہم آپکو ایسی ہی ایک عورت کی کہانی بتانے جارہے ہیں جس کے والدین نے اسکے ساتھ سوتیلی اولاد سے بھی بدتر سلوک کیا۔

ہیومن آف بمبئی کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی یہ کہانی سپنا بالے راؤ کی ہے۔ سپنا اپنی کہانی سناتے ہوئے بتاتی ہیں کہ میری پیدائش ایک ایسے گھرانے میں جہاں بد سلوکی عام تھی اور میری کوئی عزت نہیں تھی، ماں باپ کو میرے ہونے نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا تھا اور اپنے سگے بھائی مجھ سے نفرت کرتے تھے۔ اسی گھٹن زدہ ماحول میں پل بڑھ کر میں جوان ہوئی، جب جوان ہوئی تو میری شادی کرادی گئی لیکن وہ شادی زیادہ وقت نہیں چلی اور ختم ہوگئی، میرے سنبھلنے سے پہلے ہی میری دوسری شادی کردئی گئی شادی کے بعد جب میں ماں بننے والی تھی تب میرا بچہ ضائع ہوگیا اور اسکا الزام بھی میرے سر آگیا اور اسی کے ساتھ میری دوسری شادی بھی ٹوٹ گئی۔ اس بار صرف شادی نہیں بلکہ میں بھی پوری طرح ٹوٹ چکی تھی لیکن مجھے سنبھالنے والا، میری دلجوئی کرنے والا، مجھے حوصلہ دینے والا کوئی بھی نہیں تھا میں بلکل تنہا تھی۔

اور جب میں نے سوچا کہ زندگی اب اس سے بدتر نہیں ہو سکتی، تب مجھے ٹی بی کے مرض کی تشخیص ہوئی۔ میں بیماری کی حالت میں تن تنہا کوئی پوچھنے والا میرے گھر والوں نے مجھے مرنے کیلیئے چھوڑ دیا تھا، میں جیوں یا مروں انھیں کوئی فرق نہیں پڑتا تھا۔ آخر میں نے خود نے ہی ہمت کی اور ہسپتال گئی وہاں اگلے دو سال میرا علاج چلا، میرے ٹھیک ہونے کی وجہ ڈاکٹر امن دیپ تھے جنہوں نے میری جان بچائی۔ میں بیماری سے تو جیت گئی لیکن اکیلے پن کو ہرا نہیں پائی۔

آخر 2020 میں، میں نے بچہ سنبھالنے کا کام کرنا شروع کردیا پریتی باجی کے گھر اسکے بعد میری زندگی بدلنی شروع ہوئی۔ وہاں سب میرے ساتھ عزت، پیار اور شفقت سے پیش آتے تھے یہاں تک کہ وہ مجھے اپنے ساتھ چھٹیوں پر بھی ساتھ گھمانے لے کر جاتے تھے، ان ہی کے ساتھ میں پہلی بار ہوائی جہاز میں بھی بیٹھی۔ زندگی میں پہلی بار مجھے ایسا لگا کہ میں کسی پر بوجھ نہیں ہوں بلکہ اپنے گھر میں اپنوں کے ساتھ ہوں۔ جو پیار اور اپنا پن مجھے کبھی اپنے سگے گھر والوں نے نہیں دیا وہ مجھے غیروں سے ملا اور اتنا ملا کے میں لفظوں میں بیان نہیں کرسکتی۔

You May Also Like :
مزید