یہ سب جھوٹ ہے، میری بیٹی ان کے قبضے میں ہے ۔۔ دعا زہرہ کے والدین نے بیٹی کے پہلے انٹرویو کے بعد نئے انکشافات کر دیے

image

دعا زہرہ نے کل اپنے شوہر ظہیر کے ساتھ ایک انٹرویو دیا جس میں دونوں میاں بیوی بہت خوش دکھائی دے رہے تھے اور اس نے اپنے والدین سے متعلق کہا تھا کہ میرے والدین میری شادی میرے تایا کے بیٹے سے کروانا چاہتے تھے کیونکہ تایا کے پاس ایک بڑا پلاٹ تھا تو ان کا آپس میں یہ معاہدہ ہوگیا کہ دعا کی شادی دانش سے ہو جائے گی اور پلاٹ میرے بابا کے نام ہو جائے گا، جبکہ میں نے جب اپنے گھر میں ظہیر کے رشتے کا بتایا تو میری امی نے مجھے مارنا شروع کردیا اور ہر چھوٹی بات پر ان کا رویہ میرے ساتھ غیر ہوگیا۔ امی نے میرا ٹیبلیٹ مجھ سے چھین لیا جس سے میں ظہیر سے بات کرتی تھی۔ میری اور ظہیر کی دوستی کو 3 سال ہوگئے تھے۔ ہم ایک ساتھ پب جی پر ملے تھے لیکن پھر والدین نے پب جی کھیلنا بند کروا دیا تو ہم میسجز پر بات کرنے لگے تھے۔ اس طرح ہماری دوستی اچھی ہوگئی تھی جب میری ملاقات والدین سے ہوئی تو وہ مجھے جھوٹ بولنے کو کہہ رہے تھے کہ جج صاحب کے پاس جا کر بولوں کہ میں والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہوں، جبکہ میں اپنے شوہر ظہیر کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔ میں نے ان کو منع کیا اور میں واپس آگئی۔ والدین نے باہر آکر جھوٹ بولا۔ میں خود مرضی سے ظہیر کے پاس گئی تھی۔ میں نے ملاقات میں ان سے یہ بھی کہا کہ آپ لوگ معاف کردیں مجھے، صلح کرلیں۔ اب آپ ہمیں معاف کرکے قبول کرلیں۔ ظہیر اور اس کے گھر والے اچھے ہیں۔ میرا خیال کرتے ہیں۔ مجھے وہ سب کچھ لا کر دیتے ہیں جو میں کہتی ہوں۔ یہ سب لوگ شروع سے میرے ساتھ ہیں۔

ان تمام باتوں کو جھٹلاتے ہوئے دعا کے والد نے کہا کہ: '' ہمیں ایسی ویڈیو کا اندازہ تھا، بچی قبضے میں ہے وہ کچھ بھی اس سے بلوا سکتے ہیں، وہ خاتون جو کہتی ہے کہ ہمارا ان کے ساتھ پہلے دن سے رابطہ تھا، اب ہم سپریم کورٹ میں ہیں، اس عورت کو جانے لگا ہے کہ سپریم کورٹ سے نوٹس، اس کے بعد یہ بی بی بھی غائب ہو جائیں گی اور کٹ آف ہو جائے گا سب کچھ۔ اس ویڈیو میں جتنی بھی باتیں ہیں وہ سب جھوٹ کا پلندہ تھیں۔ بیٹی میری گینگ کے قبضے میں ہے اور اس پر دباؤ ہے وہ جو بولیں گے وہ بچی کہہ دے گی۔ ''

دعا کی والدہ نے نجی چینل پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ: '' میری 2 بیٹیاں اور ہیں، اگر میں جھوٹ کہوں تو بیشک ان کو کچھ ہو جائے، میری بیٹی نے ہمیں کبھی کہا ہی نہیں کہ مجھے کوئی پسند ہے۔ ہم جھوٹ نہیں کہہ رہے ہیں، دعا جب ہم سے ملاقات کرنے آئی تھی تو وہ بات کرتے ہوئے پولیس والی خاتون کو دیکھتی رہتی تھی، ہم نے کہا وہاں مت دیکھو، لیکن وہ ڈر ڈر کر بات کر رہی تھی۔ دعا آج بھی اسی سلیپر میں آتی ہے جو وہ ہمارے گھر سے پہن کر گئی تھی۔ میں کہتی ہوں کون ماں باپ ایسے ہوں گے جو بچی پر ظلم کرکے اس کے یوں بھاگنے پر عدالتوں کے چکر لگائیں گے؟ اگر میں بچی کو مارتی تو ہاتھ پھیلا کر گڑ گڑا کر کیوں اس سے ملنے کے لیے دعائیں مانگتی، لوگوں کے آگے جھکتی۔ میری بچی کو اغواء کیا گیا ہے۔ میں سچ کہہ رہی ہوں۔ آج میں تو یوں سب کے سامنے اپنی بچی کی زندگی کی بھیک مانگ رہی ہوں لیکن دعا کل تمہاری بیٹی کے ساتھ برا ہوگا، ہاتھ جوڑو گی تو کوئی بچانے نہیں آئے گا ۔ ''

You May Also Like :
مزید