دعا خود ٹیکسی میں بیٹھ کر ہمارے پاس آئی تھی ۔۔ ظہیر احمد کی والدہ پہلی مرتبہ منظرِ عام پر آگئیں

image

دعا زہرہ کی آج عدالت میں پیشی ہوئی جہاں وہ اپنے والدین سے بھی ملیں۔ دعا نے بھری عدالت میں کل اپنے والدین سے ملنے سے منع کر دیا تھا اور ساتھ ہی ظہیر کے ساتھ جانے کا بھی کہا تھا۔ لیکن آج جب وہ والدہ سے ملیں تو ان کی والدہ نے انکشاف کیا کہ دعا ہمارے ساتھ جانا چاہتی ہے۔ اس کیس کی تفتیش اور فیصلہ فی الحال کورٹ کی جانب سے نہیں دیا گیا ہے۔ البتہ ظہیر کی والدہ پہلی مرتبہ میڈیا پر نظر آئی ہیں۔ انہوں نے نجی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا ہے کہ: '' دعا خود ہمارے گھر ٹیکسی میں بیٹھ کر آئی تھی۔ دونوں کی دوستی پب جی گیم کے ذریعے ہوئی، بچی نے کہا میرا رشتہ مانگنے آؤ، ہم نے رضامندی ظاہر کی، جب ہم رشتہ مانگنے جانے لگے تو دعا نے کہا کہ میرے ماں باپ نے انکار کر دیا ہے، پھر ہم واپس آگئے۔ لیکن جب دعا بھاگ کر ٹیکسی میں بیٹھ کر ہمارے پاس آئی تو میں نے کہا بیٹا تم کیا کرکے آگئی ہو، ماں باپ سے بات کرلیتی، وہ مان جاتے جس پر اس نے کہا کہ میرے والدین نہیں مانیں گے ''

خاتون نے مزید کہا کہ: '' پتا نہیں لوگ ہمیں اتنا برا کیوں کہہ رہے ہیں؟ ہم نے کوئی گناہ نہیں کیا، ہم نے دعا کو اغواء نہیں کیا،وہ خود مرضی سے آئی ہے۔ ہمیں مجبوراً ان کا نکاح کرنا پڑا۔ نکاح ہائیکورٹ میں ہوا ہے۔ ہم نے اس بچی کو نہیں ڈرایا، بچی تو اب خوفزدہ ہوئی ہے۔ دعا کی عمر 14 سال نہیں ہے۔ والدین کم بتا رہے ہیں۔ وہ 16 سے 17 سال کی ہے۔ لاہور میں ہمارے پیچھے ٹیم آئی جس کی وجہ سے ہمیں وہاں سے بھاگنا پڑا کیونکہ دعا ان کے ساتھ نہیں جانا چاہتی تھی۔ وہاں سے ہم چشتیاں پہنچے، بچی کہہ رہی تھی کہ یہ ہمیں مار دیں گے، میں نے کہا میں تم لوگوں کے ساتھ ہوں کچھ نہیں ہوگا۔ پولیس نے ہمارے 15 بندے اٹھائے ہیں۔ یہ ظلم کر رہے ہیں۔ میرے 3 بیٹے ہیں۔ ظہیر کے 2 بڑے بھائی شادی شدہ ہیں۔ ایک کے 4 بچے ہیں اور ایک کا ایک بچہ ہے۔ اس کے والد انتقال کرچکے ہیں۔ میرا بیٹا ظہیر 21 سال کا ہے اس کا ابھی یونیورسٹی میں داخلہ ہوا تھا۔ ''

ماں نے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ: '' میرے بچے پر ظلم نہ کریں۔ میں بچوں کے ساتھ ہوں ان کی حفاظت کے لیے ہوں۔ میں ان کی بیٹی کی بھی ماں ہوں۔ اس کا خیال رکھتی ہوں۔ میرے بچے پر رحم کریں۔ میرے بیٹے کو کچھ نہ کہیں ورنہ میں مر جاؤں گی، میں دل کی مریضہ ہوں۔ ''

You May Also Like :
مزید