شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہوں ۔۔ دعا زہرہ نے عدالت میں والدین سے ملنے سے کیوں انکار کر دیا؟

image

کراچی سے غائب ہونے والی دعا زہرہ کس کو کل چشتیاں سے بازیاب کروایا گیا تھا۔ آج اس کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ جہاں اس نے اپنے والدین سے ملنے سے منع کر دیا اور شوہر کے ساتھ جانے کی خواہش کا اظہار کردیا۔ جس پر والدین پریشان ہیں اور عدالت سے یہ درخواست کر رہے ہیں کہ بچی سے ایک مرتبہ ملنے کی اجازت دے دی جائے۔

دعا زہرہ اور اس کے شوہر ظہیر کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے دعا کی عمر کے تعین کے لیے 2 روز میں اس کا میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دے دیا۔ سماعت کے آغاز پر دعا کے والدین کے وکیل الطاف کھوسو نے کہا کہ لڑکی کی عمر کم ہے اغواء کا مقدمہ درج کروایا ہوا ہے۔ اس کے برتھ سرٹیفیکیٹ میں تاریخ پیدائش 27 اپریل 2008 ہے، اس وقت دعا کی عمر 14 سال اور کچھ دن ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ شادی وہاں ہوئی ہے، بچی اپنی مرضی سے گئی ہے یہاں اس صوبے میں کوئی جرم نہیں ہوا ہے۔ عدالت نے دعا زہرہ سے حلف لینے کی ہدایت کی تو اس سے والد کا نام بھی پوچھا گیا اس نے اپنا اور اپنے والد کا نام بتایا اور کہا کہ میں اپنی مرضی سے گئی تھی۔ مجھے والدین سے نہیں ملنا، میں شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہوں، میری عمر 18 سال ہے۔ مجھے اغوا نہیں کیا گیا تھا۔

دعا کے اس بیان پر جسٹس جنید غفار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بچی کی بازیابی سے متعلق درخواست غیر مؤثر ہوچکی ہے کیونکہ بچی ہمارے سامنے کھڑی ہے وہ خود کہہ رہی ہے کہ اغواء نہیں کیا گیا۔ وکیل الطاف کھوسو نے کہا کہ 10 منٹ کے لیے والدین کو بچی سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ جس پر جسٹس جنید غفار نے کہا کہ بچی نہیں ملنا چاہ رہی تو ہم کیسے حکم دے دیں۔ ہم کیسے زبردستی کر سکتے ہیں، والدین کھڑے ہیں پریشان ہیں مگر ہم نے قانون کو دیکھنا ہے۔

دعا نے والدین سے ملنے کے لیے کیوں منع کیا اس بات کا جواب دعا کے والدین کے وکیل بھی فی الحال نہیں بتا رہے اور نہ کوئی تفتیشی افسر۔ کیس کی مزید کارروائی دعا کا میڈیکل کروانے کے بعد کی جائے گی۔

You May Also Like :
مزید