شادی کے موقع پر دولہا دلہن کے گھر والے اس بات پر زیادہ غور و فکر کرتے ہیں کہ حق مہر میں کیا دیا جائے گا یا دلہن کے گھر والے کس بات کی ڈیمانڈ کریں گے، دولہا بیچارہ اسی سوچ میں مبتلا رہتا ہے، مگر بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ دولہا سستے پیسوں میں حق مہر ادا کردیتے، مگر کچھ دلہنیں بہت مہنگا زیور اور بھاری رقم کی ادائیگی کرواتی ہیں، لیکن آج ہم آپ کو ایک ایسے حق مہر کی کہانی سنانے جا رہے ہیں جہاں لڑکی نے حق مہر کا مطالبہ کیا تو دولہے میاں ہائی کورٹ پہنچ گئے۔
٭ واقعہ:
سندھ کے شہر بے نظیر آباد کی 32 سالہ صفیہ لاکھو جن کی شادی 45 سالہ حبیب جسکانی سے حال ہی میں ہوئی ہے، حبیب ہائی کورٹ میں وکالت کرتے ہیں جبکہ صفیہ بھی وکیل ہیں ان دونوں کی منگنی اگست 2020 میں ہوئی تھی۔ ان کا نکاح ہونے والا تھا کہ وکیل نے حق مہر سے متعلق پوچھا تو صفیہ نے کہا کہ:
'' میں چاہتی ہوں کہ میرا حق مہر ایسا ہو جس سے دوسروں کو فائدہ پہنچے اور وہ یہ ہے کہ 32 غریب قیدیوں کو میرا شوہر رہائی دلوائے اور 32 ہی نفل کی ادائیگی بھی کرے، تاکہ کسی کی دعا ہمیں لگے، نفلوں کا ثواب خُدا ہمیں دے اور ہم ایک ساتھ دعاؤں کے سائے میں رہیں۔''
وہیں دولہے میاں حبیب کا کہنا تھا کہ: '' جب میں نے حق مہر سُنا تو میرے ہوش اڑ گئے کیونکہ مجھے لگا تھا کہ صفیہ روایتی زیور اور پیسوں کا مطالبہ کرے گی، مگر مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ ہمارے معاشرے کی ایک سچی وکیل بن کر سامنے آئے گی، جہاں غریب قیدیوں کو قید سے چھڑوانا مشکل ہوتا کیونکہ اس سب میں کچھ رقم درکار ہوتی، بہرحال مجھے خوشی ہے کہ میری بیوی اتنی سمجھدار اور سگھڑ ہے، مگر مجھے اس کی شرط کو پورا کرنے کے لئے شادی کے دن کورٹ جانا پڑ گیا جس پر مجھے ہنسی بھی آ رہی ہے۔'