ماں اپنی اولاد سے اتنی محبت کرتی ہے کہ اسکے لیئے اپنی جان کر قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتی، کیونکہ اسکے لیئے اس سے بڑ کر کچھ نہیں ہوتا لیکن اگر وہی اولاد اس سے دور ہوجائے تو اسکے لیئے یہ دنیا تنگ ہوجاتی ہے۔ ایسا ہی کچھ اس بوڑھی خاتون کے ساتھ ہوا
اردو نیوز کے مطابق، مصر میں ایک بزرگ خاتون گزشتہ 33 سالوں سے اپنے 4 بیٹوں کی قبروں کے پہلو میں بیٹھی ہوئی ہیں۔
بوڑھی ماں نے اپنی کہانی اور بیٹوں کے مرنے کے بعد قبرستان میں زندگی گزارنے کے بارے میں مصری میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ، ان کی عمر 75 برس ہے اور وہ پورا دن اپنے بیٹوں کی قبروں کے پاس گزارتی ہیں جو شیح رفعت قبرستان میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ، وہ رات گزارنے گھر آتی ہیں اور اگلے روز صبح سویرے قبرستان جاتی ہیں، 33 سالوں سے ان کا یہی معمول ہے۔
دراصل مذکورہ خاتون ام ایمن کا تعلق جنوبی مصر کے شہر بنی سویف کے غیر آباد صحرائی علاقے سے ہے جہاں وہ تنہا زندگی گزار رہی ہیں۔
اپنے بیٹوں کی المناک حادثاتی موت کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ، ان کے 5 بیٹے تھے جن میں سے چار سنہ 1990 میں گھر میں گیس سلنڈر پھٹنے کے باعث آگ لگنے سے جان بحق ہوگئے تھے۔
انھوں نے مزید کہا کہ، ان کی موت کے بعد سے وہ اپنا پورا دن قبرستان میں گزارتی ہیں، جہاں انکے بیٹے ابدی نیند سوئے ہوئے ہیں۔ وہ ان سے باتیں کرتی ہیں، انہیں روزمرہ زندگی کی تفصیلات بتاتی ہیں، ایسے جیسے وہ سن رہے ہوں۔
بوڑھی اماں نے قبرستان کے قریب ایک چھوٹا سے کمرہ بنایا ہوا ہے جہاں وہ پورا دن رہتی ہیں اور وہیں کھانا بناتی ہیں۔ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ ان کے بچے ان کے ساتھ ہیں اور وہ ان سے خواب میں ملنے آتے ہیں۔
خاتون نے وصیت کی ہے جس میں انھوں نے اپنی آخری خواہش کا اظہار کیا ہے، اور وہ یہ ہے کہ "مرنے کے بعد انہیں ان کے بچوں کے پہلو میں دفن کیا جائے۔"