یہ قصہ صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کی نامی گرامی اداکارائیں بھی اس بات کا شکوہ کرتی نظر آتی ہیں کہ اداکاراؤں کو ایک مخصوص عمر کے بعد بڑے کردار نبھانے پڑتے ہیں جبکہ اسی جگہ مرد اداکار زائد عمر کے ہو کر بھی کم عمر والے کردار ادا کرتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں حنا خواجہ بیات اس حوالے سے کیا کہتی ہیں۔
"لڑکی 35 سال کی ہو تو اسے ماں کا کردار دیا جاتا ہے اور مردوں کو 40 برس کی عمر میں کالج کا اسٹوڈنٹ دکھایا جاتا ہے۔
یہ کہنا ہے معروف اداکارہ اور ٹی وی شو میزبان حنا خواجہ بیات کا جنھوں نے سماء ٹی وی کے مارننگ شو میں شرکت کرتے ہوئے دیگر سینئر اداکاراؤں کے ساتھ شوبز کے دہرے معیار پر گفتگو کی۔
حنا خواجہ بیات کا کہنا تھا کہ انھیں 35 برس کی عمر میں ہی ماں کا کردار دیا گیا تھا جبکہ وہ ہمایوں سعید کی ماں کا کردار سالوں پہلے کرچکی ہیں۔
پروگرام میں اداکاراؤں نے ہیرو ہیروئین کا کردار ادا کرنے والوں کے خلاف بھی شکایت کی کہ وہ لوگ دیر سے شوٹنگ پر آتے ہیں پھر نخرے کرتے ہیں جبکہ سینیر اداکار وقت پر پہنچتے ہیں۔
حنا کا کہنا تھا کہ ایک بار انھیں اداکار عثمان خالد بٹ نے اپنی والدہ کی تصویر دکھائی تو وہ حیران رہ گئیں کیونکہ وہ ہو بہو ان جیسی دکھتی تھیں تب سے انھوں نے عثمان خالد بٹ کو اپنا بیٹا جبکہ مدیحہ امام کو اپنی روحانی بیٹی بنا لیا ہے۔