بچوں کو تکلیف میں دیکھنا دنیا کی وہ تکلیف ہے جو کسی بھی ماں باپ کیلیئے سہنا آسان نہیں ہے، کیونکہ والدین سب برداشت کرسکتے ہیں سوائے اپنے بچوں کی تکلیف کے۔ ایسا ہی ایک واقعہ سعودیہ عرب میں پیش آیا ہے۔
سعودی عرب میں کنگ عبداللہ سپیشلسٹ ہسپتال برائے چلڈرن میں 27 کنسلٹنٹس، ماہرین اور نرسنگ اور ٹیکنیکل کیڈرز نے دو عراقی تن جڑے جڑواں بچوں کا 11 گھنٹے طویل آپریشن کیا۔ جڑواں بچوں علی اور عمر کا آپریشن خادم حرمین شریفین شاہ سلمان کی ہدایت پر کیا گیا۔
ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے "العربیہ" سے خصوصی بات چیت کی اور بتایا کہ تن جڑے ہوئے دونوں بچوں کی علیحدہ کرنے کا عمل چوتھے مرحلہ میں ہے اور پانچواں مرحلہ شروع کیا جائے گا۔
جمعرات کی صبح کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کے جنرل سپروائزر اور ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ کی قیادت میں میڈیکل اور سرجیکل ٹیم نے جسموں کے الگ کرنے کا آپریشن کیا۔ ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے وضاحت کی تھی کہ سرجری چھ مراحل میں ہونے کی توقع ہے اور اس میں 11 گھنٹے لگیں گے۔ کیونکہ جڑواں بچوں کے جگر، پتے کی نالیاں اور آنتیں جڑی ہوئی ہیں۔ اور سینے اور پیٹ کے نچلے حصے چپک جانے کی وجہ سے آپریشن کی کامیابی کی شرح 70 فیصد ہے۔
ڈاکٹر الربیعہ نے اپنی اور اپنی ٹیم کی طرف سے شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا کہ انہوں نے ان بچوں پر اپنی خصوصی توجہ دی ہے۔
جڑواں بچوں کا آپریشن اور والد کا ردِ عمل:
علی اور عمر کا 11 گھنٹے تک جاری رہنے والا آپریشن جیسے ہی کامیاب ہوا اور دونوں کو الگ الگ بستروں پر آپریٹنگ روم سے باہر نکالا گیا تو بچوں کے اہل خانہ کی خوشی ان کے چہروں سے واضح تھی۔ بچوں کو الگ الگ دیکھ کر علی اور عمر کے والد کے آنسو جاری ہو گئے اور و ہ روتے ہوئے سجدہ ریز ہوگئے اور کہا، "الحمد للہ، اے رب"
یاد رہے یہ سعودی عرب میں عراق سے آئے تن جڑے بچوں کا پانچواں آپریشن تھا۔ اس سے قبل بھی عراق کے چار جوڑوں کو سعودی عرب میں الگ کیا جا چکا ہے۔ 1990 سے سعودی عرب میں تن جڑے جڑواں بچوں کی علیحدگی کے آپریشن کئے جا رہے ہیں ۔ علی اور عمر کی الگ کی جانے والی یہ جوڑی ایسی 54 ویں جوڑی تھی جسے سعودیہ میں الگ کیا گیا۔