اپنے بیٹے کی ایک ایک سانس کے لیئے تڑپتے ہیں ۔۔ پیدائشی طور پر جگر کی بیماری میں مبتلا بچے کے والدین اسکی زندگی کے لیئے دعاگو

image

بچوں سے محبت قدرتی بات ہے، لیکن جب وہی بچہ تکلیف میں ہو تو والدین کی تکلیف کئی گناہ زیادہ بڑھ جاتی ہے اور وہ ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ ان کا بچہ ٹھیک ہوجائے۔

آج وومن کارنر آپ کو ایسی ہی ایک کہانی بتانے جارہے ہی، یہ کہانی ہے ایک 3 سال کے بچے کی جو پیدائشی طور پر جگر کی بیماری میں مبتلا ہے، اسکے ساتھ کیا ہوا آئیے جانتے ہیں

بچے لٓکے والد ارون کمار کے مطابق، ایانش کو کچھ وقت پہلے بخار ہوا ہم نے سوچا کہ کچھ دنوں کے بعد ختم ہو جائے گا لیکن حالات بد سے بدتر ہوتے گئے۔ اس کی آنکھیں اور جلد پیلی پڑ گئی اور اس کا پیٹ پھولنے لگا۔ اسکے باوجود ہمارے وہم و گمان میں یہ خیال نہیں آیا کہ یہ ایک ایسی بیماری نکلے گی جس سے اس کی جان جانے کا خطرہ ہوگا۔ ڈاکٹر کو چیک کروانے کے بعد پتہ چلا کہ اس کا جگر فیل ہو رہا ہے اور ہمارے پاس اسے بچانے کا وقت بہتر کم ہے۔

ہسپتال ایانش کا نیا گھر

3 سالہ ایانش جگر کی پیدائشی طور پر اس بیماری میں مبتلا تھا جس کی وجہ سے اس کا جگر فیل ہو رہا ہے۔ ایانش کی حالت اتنی سنگین ہے کہ وہ ابھی آئی سی یو میں داخل ہے، وہ اپنے جسم کو حرکت دینے سے بھی قاصر ہے کیونکہ اسے ناقابل برداشت تکلیف ہے۔ اب وہ سوئیوں کا اتنا عادی ہو چکا ہے کہ جب اسے انجکشن لگتا ہے تو وہ مزاحمت بھی نہیں کرتا۔ ہسپتال میں رہنا اس کا نیا معمول بن گیا ہے۔

اس کے پیٹ میں پانی جمع ہوگیا ہے، جسے بھاری ادویات کے ذریعے بار بار نکالا جا رہا ہے۔ لیکن اس سے بھی اس کی جان نہیں بچائی جا سکتی

لیور ٹرانسپلانٹ واحد حل

اس کے زندہ رہنے کا واحد آپشن جگر کی پیوند کاری ہے جس کی قیمت اسکے والدین برداشت نہیں کر سکتے۔ ایانش کی ماں کہتی ہیں کہ، اپنی بیماری کے باوجود ایانش ہمیشہ بہت باتونی اور شرارتی رہا ہے۔ وہ اپنے بڑے بھائی کے ساتھ کھیلنا پسند کرتا ہے اور بمشکل اس کا ساتھ چھوڑتا ہے۔ وہ ان تمام سالوں میں ٹھیک رہا ہے لیکن پچھلے مہینے، اپنی تیسری سالگرہ کے صرف ایک ہفتے بعد، اسے سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ سانس لینے کے لیے ہانپے گا اور ہم اسے ہسپتال لے گئے۔ ہمیں بتایا گیا کہ اس کا جگر فیل ہو گیا ہے اور وہ ٹرانسپلانٹ کے بغیر نہیں جی پائے گا۔ تب سے لے کر اب تک ہم اس کا علاج کروانے کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ بھاگ رہے ہیں، لیکن ہم ناکام ہو رہے ہیں۔

ارون اور آرتھی نے علاج کے لیے جو بچت کی تھی وہ اب تک خرچ کر دی ہے، اب ان کے پاس کچھ نہیں بچا۔ وہ اپنے بچے کی ایک ایک سانس کے لیئے دعاگو ہیں۔

You May Also Like :
مزید