خاتون وی لاگر انیتا جلیل بلوچ کو والد کو قائل کرنے میں کتنا عرصہ لگا

image
چند سال پہلے تک گوادر پاکستان کے جنوب مغرب میں ایک چھوٹا خاموش شہر تھا جہاں مچھیرے صرف مچھلیاں پکڑتے تھے۔

2015 میں پاکستان کی جانب سے چین کو گوادر بندرگاہ لیز پردینے اور دونوں ملکوں کے درمیان 62 ارب ڈالر کے تجارتی راہداری معاہدے کے بعد گوادر کا نام دنیا بھر کی خبروں میں آیا لیکن گوادر میں کاروبار اور تجارت کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے۔

انیتا بلوچ نامی ولاگر ان میں سے ایک ہیں۔ انیتا نے گذشتہ سال وی لاگنگ یعنی ویڈیو بنا کر انٹرنیٹ پر نشر کرنا شروع کیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وی لاگنگ شروع کرنے کی واحد وجہ باقی دنیا کو گوادر اور اس کے لوگوں کے بارے میں بتانا تھا۔

انیتا نے بتایا ’بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے بعد میں فارغ تھی اور کچھ بھی نہیں کر رہی تھی۔ پھر میں نے وی لاگز دیکھنے شروع کیا اور اپنا (وی لاگ) بنانے کا فیصلہ کیا۔‘ انیتا جلیل بلوچ گوادر کا نیا چہرہ ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ گوادر میں پیدا ہونے اور پرورش پانے کی وجہ سے وہ گوادر کو باقی لوگوں سے زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سکتی ہیں اور اپنے وی لاگز میں وہ ایسی چیزیں دکھاتی ہیں جو باقی دنیا کو پہلے کبھی نہیں دکھائی گئیں۔

انیتا کہتی ہیں ’لوگ صرف بندرگاہ کے بارے میں جانتے ہیں۔ انھیں عام لوگوں کی زندگی اور ان کی پسند نا پسند کے بارے میں بالکل بھی اندازہ نہیں ہے۔ تو میں نے سیاحوں کی رہنمائی کرنے، خوبصورت جگہوں سے متعارف کرانے، پہاڑوں، سمندر اور شہر اور اس کی روایات دنیا کو بتانے کا فیصلہ کیا۔`

انیتا جلیل بلوچ گوادر کا نیا چہرہ ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ گوادر میں پیدا ہونے اور پرورش پانے کی وجہ سے وہ گوادر کو باقی لوگوں سے زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سکتی ہیں اور اپنے وی لاگز میں وہ ایسی چیزیں دکھاتی ہیں جو باقی دنیا کو پہلے کبھی نہیں دکھائی گئیں۔

انیتا کہتی ہیں `ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں لڑکیوں کے سوشل میڈیا پر فعال ہونے کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ میرے والد اس کے خلاف تھے۔ ان کا خیال تھا کہ لوگ میری ویڈیوز کا غلط استعمال کریں گے۔ لیکن میں نے ہار نہیں مانی۔ بلا آخر میرے والد نے مجھے اجازت دے دی۔`

لیکن اجازت کی پہلی شرط یہ تھی کہ میں اپنا چہرا ڈھانپ کر رکھوں گی۔ تاہم انیتا کا کہنا ہے کہ انھوں نے نقاب نہیں پہنا۔

انیتا نے وی لاگنگ سے متعلق کوئی روایتی ٹریننگ نہیں لی۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے مشہور یوٹیوبرز کی ویڈیوز دیکھتی رہی ہیں اور بعد میں انھوں نے اِن وی لاگرز کے `میٹ اپس` میں شرکت بھی کی۔

انیتا اپنی ویڈیوز خود ایڈیٹ کرتی ہیں لیکن ویڈیو انٹرنیٹ پر ڈالنے سے پہلے انھیں اپنے والد کی منظوری لینا پڑتی ہے۔

انھوں نے کہا ’میں نہیں چاہتی کہ کوئی میرے خلاف شکایت لے کر میرے والد کے پاس آئے۔ اس لیے پہلے میرے والد میری ویڈیوز دیکھتے ہیں اور اگر وہ کوئی تبدیلی تجویز کرتے ہیں تو میں اس کے مطابق اپنے وی لاگز کی کانٹ چھانٹ کرتی ہوں۔‘

تاہم انیتا کا کہنا ہے کہ وی لاگنگ ان کا پہلا شوق ہے اس لیے وہ یوٹیوب پر اپنے 46 ہزار فالوورز کو مایوس نہیں کریں گی۔

News Source : BBC Urdu

You May Also Like :
مزید