لڑکی زیادہ خوبصورت نہ ہو تو کوئی بات نہیں لاکھوں کا جہیز دے کر شادی ہوسکتی ہے ۔۔ لڑکیوں کی شادی اور جہیز سے متعلق سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی

image

پہلے دور میں جب لڑکیوں کے لیے رشتے آیا کرتے تھے تو سامنے والے یہ دیکھتے تھے کہ لڑکی کس قدر گھریلو ہے، وہ گھر کے کام کاج اور گھر گرستی میں کتنا شوق رکھتی ہے، اس کو کھانا پکانا آتا ہے یا نہیں، گھر داری نبھا سکتی ہے یا نہیں۔ پہلے بڑے دل کے مالک لوگ تھے وہ رنگ و نسل اور خوبصورتی سے زیادہ لڑکیوں کی ہنرمندی اور کام کاج کے سلیقے کو پرکھتے تھے۔ لیکن اب دور بدل گیا ہے۔ اب خوبصورت لڑکیوں کی ڈیمانڈ کی جاتی ہے۔ باقاعدہ رشتے والی خواتین کو یہ کہا جاتا ہے کہ کوئی خوبصورت خوش شکل دکھنے والی لڑکی ہونی چاہیے۔

جس طرح معاشرے کے طور طریقے بدل رہے ہیں وہ یقیناً بدحالی کی جانب جا رہے ہیں۔ ایسے میں بھارت سے ایک افسوس ناک بات سامنے آ رہی ہے۔ بھارت میں شعبہ نرسنگ کی سوشیالوجی کی نصابی کتاب میں یہ لکھا گیا ہے کہ: '' بدصورت لڑکیاں اگر جہیز دیں تو ان کی بھی شادی ہو سکتی ہے۔ ساتھ ہی کتاب کے اس موضوع میں جہیز دینے اور لینے کے فوائد بھی درج ہیں۔ ''

اس کتاب میں چونکہ سماجی معاملات سے متعلق باتیں کی گئیں ہیں، اس لیے مصنف نے سماج میں جہیز کی اہمیت کو اجاگر کردیا۔ مذکورہ موضوع میں لکھا گیا ہے کہ جہیز دینے سے پہلی بات تو لڑکیوں کو اپنے باپ کی جائیداد یا دولت میں سے حصہ مل جاتا ہے، وہیں دوسری طرف جو جہیز وہ اپنے سسرال لے کر جاتی ہیں، اس سے سسرال والوں کی بھی عزت ہوتی ہے۔ ان کا گھر بہو کے سازو سامان سے بھر جاتا ہے۔

سوشل میڈیا پر بھارتی عوام اس کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں کیونکہ بھارت میں غریب طبقے کی اکثریت ہے اور اکثر تو لوگ ایسے بھی ہیں جو اجتماعی شادیوں میں بیٹیوں کی شادی کرواتے ہیں تاکہ جہیز اور دیگر مالی اخراجات کوئی سماجی ادارہ اٹھالے، ایسے میں نصابی کتاب میں یہ باتیں لکھنا نامناسب ہے۔

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لڑکی کا اگر رنگ صاف نہیں ہے، وہ بدصورت ہے، کالی ہے یا موٹی ہے جو کسی کو اپنی ظاہری بناوٹ کی وجہ سے پسند نہیں آتی تو وہ بھی اپنی شادی کرسکتی ہے، جس کا حل جہیز ہے۔ یعنی جہیز دے کر کوئی بھی لڑکی شادی کر سکتی ہے۔

یہ سب وہ بے بنیاد باتیں ہیں جن پر چل کر کوئی بھی ملک، کوئی معاشرہ، کوئی فرد ترقی نہیں کرسکتا۔ اس موضوع کو بھارتیوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وہیں کچھ لوگ اس کو ملک کی بدحالی کا سامان بھی کہہ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت میں جہیز کی بنیاد پر شادیاں ٹوٹنے کا تناسب 5 اشاریہ 4 فیصد ہے۔ گذشتہ سال عائشہ نامی مسلمان لڑکی نے بھی خودکشی کرلی تھی، کیونکہ اس کا شوہر اور گھر والے جہیز کم لانے کے طعنے دیا کرتے تھے۔

You May Also Like :
مزید