ابھی تو مجھ سے بہت لڑتی ہے، بعد میں روئے گی ۔۔ بہن کی محبت میں اپنی جان تک کی پرواہ نہ کرنے والے بھائی کی انوکھی کہانی، جو آپ کو بھی رنجیدہ کر دے گی

image

بہن بھائی کا رشتہ سب سے پیارا رشتہ ہوتا ہے کیونکہ وہ بچپن سے ایک ساتھ رہتے ہیں اور اپنی آدھی زندگی ساتھ گزارتے ہیں، اور ایک دوسرے کو سب سے اچھے سے جانتے ہیں۔ ایک طرف بہنیں جہاں بھائیوں کا خیال رکھتی ہیں ان کا کام کرتی ہیں وہیں دوسری طرف بھائی ایک موقع نہیں چھوڑتے بہنوں کو تنگ کرنے کا انہیں ستانے کا، اور یہی اس رشتے کی خوبصورتی اور سب سے انوکھی بات ہے کہ چاہے کتنی بھی لڑائیاں کر لیں لیکن مشکل میں ایک دوسرے کے ساتھ سب سے پہلے وہی کھڑے ہوتے ہیں، اور بھائی تو ہوتے ہی بہنوں کے محافظ ہیں۔

بچوں کے مشہور ڈاکٹر جم کلارک نے اپنی زندگی میں کئی قسم کے مشکل ترین کیسز دیکھے اور خطرناک سے خطرناک بیماریوں کا علاج کیا اور بچوں کو اپنا گرویدہ بنایا۔ ایک روز ڈاکٹر جم حیران ہوگئے، انہوں نے اپنی زندگی کا ایک قصہ اپنے اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ

ایک دن ایک بیمار بچی میرے پاس آئی جسے ایک سنجیدہ بیماری تھی اور اس کا آخری حل آپریشن تھا۔ اس آپریشن کے لئے کثیر مقدار میں خون چاہیے تھا۔ وہ بچی اور اس کا 6 سالہ بھائی جڑواں تھے۔ اور یہ آئیڈیٹیکل ٹوئنز تھے کیونکہ ان کا بلڈ گروپ تک ایک تھا اور دکھتے بھی ایک جیسے تھے۔ ڈاکٹر جم نے چیک اپ کرنے کے بعد بچے کو کہا کہ بیٹا کل تمہاری بہن کا آپریشن ہے اگر تم نے اپنا خون نہ دیا تو تمہاری بہن مر جائے گی۔ جس پر بھائی ڈر گیا اور دکھی دل سے بہن کے لئے خون دینے کو تیار ہوگیا۔

آپریشن کا وقت شروع ہوا۔ بچی کو خون دینے کے لئے بھائی جب آپریشن تھیٹر میں جانے لگا تو اپنے والدین کو سوالیہ نظروں سے دیکھتا ہوا آخری سلام کرکے گیا اور کہا پھر ملاقات ہوگی شاید اگلی زندگی میں، اس کے بعد بچہ خون دے کر واپس آیا اور بہن کا آپریشن کامیاب ہوگیا۔ اس کے بعد جب ڈاکٹر جم کمرے سے واپس آئے تو بچے نے ڈاکٹر سے کہا میری بہن کیسی ہے؟ ڈاکٹر نے کہا وہ ٹھیک ہے، تم نے اس کی زندگی بچا لی جس پر بچہ خوشی کے آنسوؤں کو آنکھوں میں لیے ڈاکٹر سے پوچھتا ہے کہ ڈاکٹر اب میں کب مروں گا؟ میری بہن تو زندہ بچ گئی ہے نا ۔۔

یہ سن کر ڈاکٹر کی آنکھوں میں آنسو آگئے، ڈاکٹر نے بچے سے پوچھا آپ نے بہن کو خون کیا سوچ کر دیا تھا؟ اس نے کہا کہ جب ہم اپنا خون کسی کو دیتے ہیں تو ہم میں خون کی کمی ہو جاتی ہے اور ہم مر جاتے ہیں، اور اب مجھ میں خون کی کمی ہے تو میں بھی تو مرنے والا ہوں نا!

بچے نے مزید کہا کہ: مجھے اپنی بہن کی زندگی پیاری تھی اور میرے دل میں یہی خیال تھا کہ اگر میں اس کی جان بچا لوں گا تو وہ میرے لئے خُدا سے دعا کرے گی اور مجھے یاد کرکے روئے گی، ابھی تو مجھ سے بہت لڑتی ہے۔

ڈاکٹر نے بچے کو گلے لگالیا اور اس کو سمجھایا کہ خون دینا ایک بہت بڑی نیکی ہے۔ آپ خدا کو پسند آگئے ہو کیونکہ آپ نے اپنی بہن کی جان بچائی۔ دوسروں کے لئے مدد کرنے والے یقیناً خُدا کے قریب ترین ہوتے ہیں اس لئے کسی کی مدد کرنے میں اگر جان کا بھی خطرہ لاحق ہو تو اس میں بناء کسی غرض کہ مدد کرنے کا بیڑا ضرور اٹھائیں۔

You May Also Like :
مزید