ماں نے اپنے ننھے بیٹے کو پانی کے سنک میں ڈال کر کیوں چھوڑ دیا؟ وجہ جان کر آپ بھی سوچ میں پڑ جائیں گے

image

ماں اپنے بچوں کا ہر طرح خیال رکھتی ہے۔ کوئی بھی ماں نہیں چاہتی کہ اس کا بچہ تکلیف میں ہو اور ماں سے دور بھی رہے۔ لیکن بعض اوقات ماں کو اپنے بچے کو خود سے دور کرنا ہی پڑتا ہے۔

امریکن اکیڈمی آف ڈٹرماٹولوجسٹ ایسوسی ایشن کے مطابق: ایگزیما ایک ایسی بیماری ہے جو اکثر بچوں کو ہو جاتی ہے۔ جس میں معمولی خارش یا دانے اور الرجی ہونا ایک عام بات ہے۔ لیکن اگر یہ سنگین ہو جائے تو بچے کی جلد پر اس قدر نشانات اور الرجی سے دانے نکل آتے ہیں کہ اگر اسے کوئی ہاتھ بھی لگائے یا ماں گود میں بھی لے تو بچے کو تکلیف ہونے لگتی ہے

ایسی ہی ایک کہانی آسٹریلیا سے نینسی کی ہے جس کا دوسرا بیٹا ڈارسی ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہوا کہ ماں نے اس کو پانی کے سنک میں 3 مہینے کے لیے چھوڑ دیا اور اس دوران پانی مستقل چلتا رہا۔

ڈارسی کو 3 ماہ کی عمر میں ہی ایگزیما نامی بیماری لاحق ہوگئی تھی۔ جو اتنی سنگین تھی کہ اگر اس بچے کو کوئی ہاتھ بھی لگاتا یا ماں اپنا دودھ پلانے کی کوشش کرتی تو بچے کے جسم پر الرجی ہوجاتی، اس کی جلد سرخ پڑ جاتی، جگہ جگہ ریشز ہو جاتے اور جلد پھٹنے لگتی تھی۔ جب نینسی نے یہ دیکھا کہ بچہ اتنی تکلیف میں ہے تو وہ ڈاکٹروں کے پاس لے کر گئی جہاں بیماری کی تشخیص ہوئی۔ جس کے بعد ڈارسی کا علاج ہوا اور ایک ہفتے میں بچہ بالکل ٹھیک ہوگیا۔ مگر جونہی ایک ہفتہ گزرا بچے کی حالت دوبارہ ویسی ہوگئی اور اس مرتبہ جلد پر گہرے سرخ نشانات پڑگئے اور بچے کی حالت سنبھلنے میں نہیں آئی۔ اس دوران ماں نے 42 ڈاکٹروں کو دکھایا لیکن بچے کو کوئی فرق نہ پڑا۔

ماں نے بھی ہمت نہ ہاری اور اپنے بچے کو شہر کے تمام تر چھوٹے اور بڑے ہسپتالوں میں لے کر گئی۔ ایک ہسپتال میں دو نرسیں آپس میں بچے سے متعلق سرگوشی کر رہی تھیں کہ یہ عورت پاگل ہوگئی ہے، اس کا بچہ جس بیماری میں مبتلا ہے اس کو تو پھینک دینا چاہیے، یہ سن کر نینسی کی ممتا تڑپ اٹھی، اس نے فوراً بچے کو گھر لے جانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد نینسی نے اپنے بیٹے ڈارسی کے لیے ہیموپیتھک ڈاکٹروں کا انتخاب کیا۔

یہ علاج دیرپا ضرور ہے مگر اس کا نقصان نہیں۔ نینسی نے صبر سے ڈاکٹروں کی ہدایات پر عمل کیا۔ ساتھ ہی اس نے بچے کو ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق پانی کے سنک میں 3 ماہ تک ڈال کر چھوڑ دیا۔ جب بچہ باتھ روم کرتا تو ماں اس کو صاف کرکے اور سنک کا پانی صاف کرکے اس پر دوائیاں لگا کر بچے کو دوبارہ سنک میں چھوڑ دیتی۔ 3 ماہ کے اس عرصے میں نینسی نے دیکھا کہ بچہ ٹھیک ہو رہا ہے، آہستہ آہستہ اس کے جسم پر موجود الرجی ختم ہو رہی ہے۔ جونہی بچے کی حالت میں فرق محسوس ہونا شروع ہوا نینسی نے روزانہ بچے کی 3 سے 5 تصاویر لینی شروع کیں تاکہ جب بچہ بالکل ٹھیک ہو جائے تو وہ ڈاکٹر کو دکھا سکے کہ بچہ کن مراحل سے گزرا ہے۔

پھر 3 ماہ اور 10 دن کے بعد نینسی کا بیٹا ڈارسی بالکل ٹھیک ہوگیا اور اس کے بعد اس نے اپنے بچے کو جب گود میں لیا تو بچے کی جلد نہ تو خراب ہوئی اور نہ اس پر کوئی ریشز پڑے۔ نینسی اور اس کے بچے کی یہ کہانی انٹرنیٹ پر بہت زیادہ وائرل ہوئی۔

You May Also Like :
مزید