کافی عرصے سے فلموں اور ڈراموں میں کبھی کبھار ہی نظر آنے کی وجہ سے شہرت پانے والی اداکارہ ماہ نور بلوچ نے آخر کار اس بات پر اپنی خاموشی توڑ دی کہ انہوں نے اسکرینوں سے غیر معینہ مدت کے لیے وقفہ کیوں لیا ہے۔
ماہ نور بلوچ نے اسکرین پر اپنی محدود نمائش کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ، "مختلف عمر کے گروپوں اور پس منظر کی خواتین کے لیے کردار تخلیق کرنے کے سلسلے میں انڈسٹری کو ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔"
شوبز انڈسٹری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ، "انڈسٹری میں 55 سے 60 سال کے بوڑھے مرد کو بھی ہیرو بنا کر لڑکے طور پر دکھایا جاتا ہے جبکہ اسی عمر کی خاتون کو ماں کا کردار دے دیا جاتا ہے۔"
ایک چیز جس پر ماہ نور بلوچ نے زور دیا وہ تھا ٹی وی پر محبت کی کہانیوں میں ہیرو اور ہیروئین کی حیثیت کے لیے دوہرا معیار۔ اگرچہ ہیرو کی عمر 55 سال ہے، وہ بوڑھا نہیں لگے گا۔ لیکن اس کی عمر کی عورت کو ہیرو کی ماں کا کردار ملے گا۔ شاید یہ سب ڈرامہ میکرز کو اچھا لگتا ہو، لیکن جب آپ عام لوگوں کی نظر سے دیکھیں تو یہ اچھا نہیں لگتا کیونکہ اب لوگوں کی سوچ بدل رہی ہے اور وہ اسے قبول نہیں کرتے۔
ماہ نور بلوچ نے کہا کہ ہماری انڈسٹری میں صرف عاشقانہ کہانیاں دکھائی جاتی ہیں اور بوڑھے اداکار کو بھی اس سے کم عمر لڑکی سے عشق کرتے دکھایا جاتا ہے جو کہ بہت ہی غلط ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے بھی ڈرامہ انڈسٹری میں اس قسم کے مواد پر سوال اٹھایا تھا انہوں نے ڈراموں میں گھریلو زیادتیوں اور خواتین کے کرداروں میں تھپڑوں کے مناظر اور کہانیوں سے اختلاف کیا تھا۔