ماں یا بہن کی باتوں میں آکر بیوی کو طلاق دے کر بہت پچھتا رہا ہوں ۔۔ ساس نندیں گھر جوڑنے کے بعد توڑنے کی وجہ کیوں؟ کچھ ایسی باتیں جو گھروں کو خراب کرتی ہیں

image

میاں بیوی کا تعلق سب سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے اس کو محبت اور جذبات کی خوبصورتی سے جوڑ کر رکھا جائے تو اس کے دھاگے آپس میں جڑے رہتے ہیں لیکن اگر کسی تیسرے شخص کو خواہ وہ کوئی بھی ہو اس کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے تو یہ رشتہ چھوئی موئی کی طرح بکھر جاتا ہے جس کو جوڑنے پر بھی جوڑا نہیں جاتا اور پھر طلاق کا دھبہ لگ جاتا ہے۔

اکثر مرد اپنی ماں اور بہن کی باتوں میں آکر بیویوں کو برا بھلا کہتے ہیں ان پر تشدد کرتے ہیں ان کا دل توڑتے ہیں پھر انہیں طلاق دے کر ہمیشہ کے لئے والدین کی دہلیز پر بٹھا دیتے ہیں۔ جب سچائی اور حقیقت ان مردوں کے سامنے آتی ہے تو ان کی نظر میں قصوروار نہ ان کی ماں ہوتی ہے اور نہ ہی ان کی بہن، بس وہ اپنی کم ظرفی کا صدمہ لیئے گھومتے ہیں، خود کی مردانگی پر شک کر بیٹھتے ہیں کہ ہم باہر کی دنیا میں کروڑوں لوگوں سے رابطہ کرتے ان کو پرکھتے ہیں لیکن اس عورت کو ہی نہ سمجھ سکے جو نکاح میں تھی ہمارے۔۔

ایک شخص نے ہمیشہ اپنی ماں کو اپنا آئیڈیل سمجھا اور بہن کو سب سے زیادہ متقی و پرہیز گار۔۔ جب اس کی شادی ہوئی اور بیوی گھر میں ائی، اس نے گھر کو بہت محبت اور خلوص سے اپنی مہارت سے جوڑ کر رکھا لیکن جب ماں اور بہن نے بیٹے کو بہو کی محبت کرتا دیکھا تو ان سے برداشت نہ ہوا اور اس معصوم کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو پہاڑ کی طرح بڑا کر کے دکھایا، بتایا یہاں تک کہ معاملہ اس مقام پر آن پہنچا کہ بہن کے رونے دھونے پر بھائی نے اپنی نیک پارسا بیوی کو طلاق دے دی ۔۔ اس طلاق کے بعد اس عورت کو معاشرے کی زنجیروں نے جکڑ لیا، اس کے گھر والے بھی تکلیف میں رہے, یہاں تک کہ اس عورت کو کیسنر کا مرض لاحق ہوا اور وہ بسترِ مرگ پر آنکھیں بند کیئے پڑی تھی۔ جب گھر کی ملازمہ سے اس شخص کو سچ معلوم ہوا تو اس کے پیروں تلے زمین ہی کھسک گئی۔ پھر سمجھ آیا کہ کتی بڑے بیوقوفی کر بیٹھا۔ طلاق کا صدمہ وہ عورت تو برداشت نہ کر سکی اور دم توڑ گئی لیکن وہ مرد 20 سال تک اپنے گناہوں پر شرمندہ ہو کر جیتا رہا۔ کیا ہمارے گھروں میں ساس اور نندیں بہو کی خوشی یا بیٹے کی بیوی سے محبت کو برداشت نہیں کرسکتے ؟ کیا ہم میں عدم برداشت اتنی زیادہ بڑھ گئی کہ وہ رشتوں کی خوشی اور اہمیت سے زیادہ ہے؟

You May Also Like :
مزید