میرے والدین نے 16 سال کی عمر میں میری شادی کروادی کیونکہ میں خوبصورت نہیں تھی ۔۔۔ ایسی کہانی جو آپ کو بھی افسردہ کردے

image

والدین بچیوں کی شادی کے متعلق بہت زیادہ سنجیدہ ہو جاتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وقت سے پہلے ہی ان کی شادی ہو جائے۔ لیکن جلد بازی کے چکر میں بیٹیوں کو اکثر غلط ہاتھوں میں سونپ دیتے ہیں جس کی سزا ایک لڑکی کو زندگی بھر بھگتنی پڑتی ہے۔ کچھ ایسا ہی ہُوا مانسی کے ساتھ جس کے بعد اس کی زندگی مکمل طور پر بدل گئی۔

مانسی کی کہانی:

مانسی کا کہنا ہے کہ: '' میں 16 سالہ لڑکی تھی جس کی شادی اس کے والدین نے صرف اس لئے جلدی کر دی کیونکہ وہ خوبصورت نہیں تھی، بہرحال انہوں نے ایک ایسے لڑکے سے میری شادی کر دی جو سنگاپور میں مقیم تھا اور اس کی ماں انڈیا میں رہتی تھیں جو کہ رشتہ لے کر آئی تھیں۔

شادی کیسے ہوئی؟

مانسی کی شادی آن لائن اسکائپ پر ہوئی کیونکہ اس کے شوہر سنگاپور میں تھے اور ان کی شادی کے ایک سال بعد تک تو مانسی اپنے والدین کے ساتھ رہتی تھی۔

سسرال کیسے گئی؟

مانسی اپنی شادی کے ایک سال 4 ماہ کے بعد اپنے شوہر کے پاس سنگا پور گئی۔ اس دوران اس کا ویزہ اور ٹکٹ نہیں بنا تھا اس لیے وہ دونوں ایک ساتھ نہیں رہتے تھے۔

شوہر کو پہلی مرتبہ کب دیکھا؟

مانسی نے اپنے شوہر کو پہلی مرتبہ اس وقت دیکھا جبکہ وہ اپنی ساس کے ہمراہ سنگا پور ایئر پورٹ پر صبح 5 بجے پہنچی۔

شوہر کیسا تھا؟

شوہر کو دیکھ کر مانسی کے ہوش اڑ گئے کیونکہ وہ نا تو سادہ، صاف اور سلیس کپڑوں میں تھا، اور نہ ہی اچھی شخصیت کا مالک۔ لیکن مانسی کو لگا کہ شاید گھر جا کر سب کچھ نارمل ہوگا، میرے شوہر مجھ سے بات کریں گے اور ایک اچھی زندگی ہوگی۔

گھر جا کر کیا ہوا؟

شوہر نے مانسی سے بالکل بات نہ کی، اور جب اس نے بات کرنے کی کوشش کی تو اس کو ایک زور دار تھپڑ پڑا اور یونہی ان کے درمیان تعلقات خراب رہے۔

انڈیا واپس کیسے آئی؟

3 ماہ بعد وزٹ ویزہ کی مدت ختم ہو گئی اور ساس کے ساتھ مانسی انڈیا واپس آگئی، لیکن ایک دن بھی سکون سے نہ رہ سکی۔

والدین سے کیسے ملی؟

مانسی کے مطابق: '' میری ساس نے مجھے کہا کہ اپنے گھر والوں سے پیسے مانگو تاکہ اپنے شوہر کے پاس واپس جا سکو۔ میں نے والدہ کو فون کیا اور کہا کہ مجھے 5 لاکھ چاہیئے اس کے بعد والدہ گھر آئیں، ملاقات ہوئی کچھ روز بعد ساس نے مجھے امی کے گھر جانے کے لئے اور 1 دن کے بعد جب میں واپس آنے لگی تو رو کر والد کو سب سچ بتا دیا، جس پر بابا نے کہا، تم میری بیٹی ہو، تم واپس آگئیں، مجھے یہی چاہیئے تھا بس۔

مانسی بتاتی ہیں کہ: '' جوں ہی میں اپنے گھر والوں سے ملی، میرے والدین نے مجھے کورٹ کے ذریعے طلاق لینے کا کہا جس پر میں بخوشی رضا مند ہوگئی۔ طلاق کے بعد میں نے 1 سال تک کمپیوٹر کی ٹریننگ حاصل کی اور اس کے بعد میں نے ایک نجی اسکول میں نوکری کرنی شروع کی۔ اس دوران میری ایک سہیلی نے مجھے اپنے بھائی کے لیے پسند کیا، یہ وہ وقت تھا جب زندگی کے سارے گلے شکوے خوشی میں بدل گئے اور میں نے ایک خوشحال زندگی گزارنی شروع کی۔ میں نے اپنی زندگی کے تمام تر تلخ لمحات میں صرف یہ بات سمجھی کہ اگر لڑکی کے والدین اس کا ساتھ دیں اور ہر مشکل وقت میں اس کی ہمت بنیں تو ایک لڑکی کچھ بھی کر سکتی ہے۔ ظلم سہنا کامیابی نہیں بلکہ اس کے خلاف آواز اٹھانا ایک بڑی کامیابی ہے۔ ''

You May Also Like :
مزید