کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ مردوں کو پیریڈز کا درد ہوا ہو؟ نہیں ناں لیکن بھارتی ریاست کیرالہ میں ایسا ہوا ہے، کیرالہ میں ماہواری کے موضوع کو عام کرنے اور مردوں کو اسکی تکلیف کا احساس دلانے کیلیئے ایک مہم شروع کی گئی ہے جس کا نام "کپ آف لائف" رکھا گیا ہے۔
اس تحریک میں درد کو محسوس کروانے کیلیئے ایک مشین بنائی گئی ہے جس کو شاپنگ مالز اور کالجوں میں لے جایا گیا تھا تا کہ مردوں کو ماہواری کے درد کا تجربہ کرنے کا موقع ملے، خواتین بھی مردوں کی حالت زار کو دیکھنے کے لیے وہاں جمع تھیں۔ جب مردوں کو مشین کا پٹا لگایا تو اذیت کے مارے انکے آنسو نکل گئے۔ ایک لڑکے نے کہا کہ، "میں دوبارہ کبھی ایسا تجربہ نہیں کرنا چاہتا"
خواتین کو جب یہ مشین لگائی گئی تو ان کا ردعمل بہت کم تھا، لیکن مردوں کو اس سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کرنی پڑ رہی تھی۔
شرن نائر نے کہا کہ "یہ مشین حقیقی درد کا صرف 10 فیصد منتقل کرتی ہے۔"
ہندوستان میں خواتین کو ماہواری کے دوران سماجی اور مذہبی تقریبات سے طویل عرصے سے باہر رکھا گیا ہے، جیسا کہ بہت سے لوگ ماہواری کو نجاست کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ موضوع پر بحث ممنوع سمجھا جاتا ہے، اسی لیئے وہاں اس تحریک کا آغاز کیا گیا ہے تا کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ آگاہی فراہم کی جاسکے اور ان دقیانوسی باتوں سے چھٹکارہ حاصل ہو۔ اسکے ساتھ ہی مردوں کو عورتوں کی تکلیف کا احساس بھی دلایا جاسکے۔