ج کل کے تیز رفتار دور میں ایک مہینہ پہلے مایوں تو نہیں بٹھایا جاسکتا لیکن ابھی بھی نکاح سے کم سے کم دو دن پہلے سے لڑکی کو مایوں بٹھا دیا جاتا ہے۔ البتہ لڑکوں کو کام اور مصروفیت کی وجہ سے صرف ابٹن لگا کر رسم کی جاتی ہے۔
ابٹن کیسے بنتا ہے؟
اس رسم کا آغاز دراصل ہندوستان سے ہوا جہاں ہلدی کو مقدس سمجھا جاتا ہے اور گھریلو ٹوٹکوں کے علاوہ جلد کے نکھار کے لئے باقاعدہ پیسٹ (ابٹن) بنا کر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس پیسٹ کو بنانے کے لئے ہلدی، تازہ عرقِ گلاب،دودھ، سرسوں کا تیل، چندن، بادام کا پاؤڈر اور لیموں کا عرق ملایا جاتا ہے جو جلِد کو چمکدار اور خوبصورت بناتا ہے۔ عام طور پر یہ ابٹن بازار میں بھی دستیاب ہوتا ہے۔
مایوں میں پیلا جوڑا ہی کیوں پہنتے ہیں؟
پہلے زمانے میں تو مایوں بٹھاتے ہوئے دلہن کو ایک پیلا جوڑا پہنایا جاتا تھا جو نکاح سے پہلے ہی تبدیل ہوتا تھا۔ اس جوڑے کے پیلا ہونے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ابٹن کا رنگ بھی پیلا اور گہرا زرد ہوتا ہے۔ اس لئے پیلا لباس پہنایا جاتا ہے تاکہ اگر کپڑوں پر ابٹن لگ جائے تو وہ نمایاں ہو کر بدنما نہ لگے۔ آج بھی مایوں کی تقریب چاہے جتنی بھی شاندار کیوں نا ہو اس میں دلہن کو پیلا یا نارنجی مائل زرد رنگ ہی پہنایا جاتا ہے حتیٰ کہ اگر چٹاپٹی یا ملٹی کلر لباس بھی ہو تو اس میں بھی زیادہ حصہ پیلے رنگ کا ہی رکھا جاتا ہے۔
لباس کے علاوہ زیور کے لئے بھی گیندے کے پھولوں کے کنگن، بالیاں وغیرہ بنوائی جاتی ہیں۔ دولہا دلہن کے ساتھ ان کے تمام عزیز و اقارب بھی زیادہ تر پیلا لباس ہی پہنتے ہیں
ابٹن لگانا اور مٹھائی کھلانا
مایوں کی تقریب میں ہر آنے والی مہمان خواتین دولہے اور دلہن کو ابٹن لگا کر اور مٹھائی کھلا کر رسم ادا کرتی ہیں۔ اس رسم کا مطلب لڑکا لڑکی کو مبارکباد دینا اور آنے والی خوشیوں کے لئے نیک تمناعوں کا اظہار کرنا ہوتا ہے۔
ابٹن کا سجا سجایا تھال
ابٹن کے تھال کو سجانا بھی اب ایک رسم کی صورت اختیار کرگیا ہے۔ اگرچہ اس تھال کو سجانے کے لئے بازار میں کئی دکانیں موجود ہوتی ہیں لیکن زیادہ تر دولہا یا دلہن کی بہنیں اور سہیلیاں یہ کام خود کرنا پسند کرتی ہیں۔ تھال کو ابٹن کے علاوہ مہندی، گلاب کی پتیاں، گیندے کے پھول اور موم بتی جلا کر سجایا جاتا ہے۔
دوپٹے میں دولہا دلہن کو رسم کے لئے لانا
اس رسم کا مقصد دولہا یا دلہن کو بری نظر سے بچانا ہونا ہوتا ہے۔ پہلے کے وقتوں میں تو دلہن کو دوپٹے میں پردے میں بٹھا کر ہی رسم ادا کی جاتی تھی البتہ آجکل دوپٹے یا ڈولی میں دلہن کو لانا صرف ایک فیشن بن کے رہ گیا ہے۔