موت کے منہ میں جا کر میری جان بچائی ۔۔ جانیں حاملہ خاتون کو کون سی بیماری تھی اور اسکی جان بچے نے کیسے بچائی؟

image

ماں اور بچے کا ایک انوکھا رشتہ ہوتا ہے جو پیدائش سے پہلے ہی جڑ چکا ہوتا ہے، وہ ایک دوسرے کا ساتھ ہر مشکل اور پریشانی میں دیتے ہیں۔ پر کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ ایک بچہ پیٹ میں رہ کر بھی اپنی ماں کی جان بچا سکتا ہے؟

تو آئیے بچے کی ماں لورا اسٹریتھرن کی زبانی سنتے ہیں کہ ایسا کیا ہوا تھا ان کے ساتھ

لورا بتاتی ہیں، جب ستمبر 2020 میں مجھے اپنے حاملہ ہونے کا پتہ چلا تو ہم بہت خوش تھے لیکن 3 مہینے بعد دسمبر میں ہی مجھے اپنے حمل کے ضائع ہونے کی تکلیف برداشت کرنی پڑی۔¬¬¬¬¬¬¬¬¬¬¬

لورا کہتی ہیں، ہم صرف چیک اپ کے لیئے ہسپتال گئے تھے جہاں ہمیں پتہ چلا کہ بچے کی دل کی دھڑکن نہیں ہے وہ بند ہوچکی ہے، مگر ایک نیلے رنگ کی رگ بہت واضع طور پر نظر آرہی تھی۔ میں اپنی ڈاکٹر کے پاس گئی وہ بہت اچھی تھی، اس نے مجھے کہا کہ ہم آپ کو بریسٹ کلینک بھیجتے ہیں۔

ڈاکٹر نے کہا، لورا یہ بات کرنا آسان نہیں ہے لیکن ہمیں آپ کو بتانا ہوگا کہ آپ کو بریسٹ کینسر ہے، یہ سن کر مجھے ایسا لگا جیسے کہ میری دنیا بکھر گئی ہو۔

ابتدائی طور پر رسولی آپریشن کے لیے بہت بڑی تھی، لہذا پہلے میری چھ کیمو تھراپی ہوئیں اسکے بعد 10 گھنٹے طویل آپریشن چلا۔ وہ اسٹیج تھری کا کینسر تھا جو میرے جسم سے نکال دیا گیا تھا، اور اس موقع پر مجھے بتایا گیا کہ، "میرے بچے نے میری جان بچائی ہے"

میرے جسم میں جو رسولی تھی وہ ایسٹروجن ہارمون کی وجہ سے بڑھتی ہے، یہ الفاظ میرے زہن میں نقش ہوگئے کہ "اگر میرا حمل ٹھیک چلتا رہتا تو آج میں زندہ نہ ہوتی"

میں بس امید کرتی ہوں کہ میرا مستقبل اچھا ہوگا، اپنی زندگی کو معمول کے مطابق گزارنا مشکل ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ ایک دن آئے گا جب میری اور میرے شوپر کی ایک فیملی ہوگی اور تب ہم اپنی زندگی کی خوبصورت کہانی سنا سکیں گے۔

You May Also Like :
مزید