میرے شوہر ہر بات پر مارتے ہیں ! کیا میری زبان اس کی ذمہ دار یا وجہ کچھ اور؟؟

image

شوہر نے بیوی کو مار کر دیگ میں ڈال دیا یا شوہر نے بیوی کو اتنا مارا کہ وہ تنگ آکر پھانسی کے پھندے سے ہی لٹک گئی ۔ دو بچیاں ماں کے حال کی گواہ یہ سب ایسی کہانیاں ہیں جو کہ اگرچہ صدیوں سے کسی نہ کسی گھر میں دوہرائی جاتی رہی ہیں مگر حالیہ زمانے میں سوشل میڈيا کی توسط سے ان تک عام عورت کی رسائی آسان ہو گئی ہے۔

بیوی کی چلتی زبان شوہر کا ہاتھ کھولتی ہے

اکثر جب بیٹی کی شادی کی جاتی ہے تو ماں باپ اس کے پلو سے یہ نصیحت باندھ دیتے ہیں کہ جس گھر میں تمھاری ڈولی جا رہی ہے اسی سے تمھارا جنازہ نکلنا چاہیۓ اور اگر کبھی بیٹی شوہر سے مار کھا کر گھر آ جاۓ تو سب لوگ اس کو یہی نصحیت کرتے ہیں کہ ضرور تم نے زبان چلائی ہو گی .شوہر کے آگے بولو گی تو مرد ہے اس کو غصہ تو آۓ گا تم اس کے سامنے چپ ہی رہا کرو

سوال یہ ہے کہ کون سے شوہر بیوی پر ہاتھ اٹھاتے ہیں ؟؟

میاں بیوی کا بڑا پیار بھرا رشتہ ہوتا ہے جس میں پیار محبت سے زيادہ ایک دوسرے کا احترام ضروری ہوتا ہے ۔ جس طرح بیوی کے لیۓ شوہر کی عزت کرنا ضروری ہوتا ہے اسی طرح سے شوہر کے لیۓ بھی ضروری ہے کہ وہ بیوی کو عزت دے

مگر ماضی میں دکھایا گیا ایک ڈرامہ اس کی بہترین تشریح تھی ۔ ڈرامہ کنکر میں صنم بلوچ نے ایک ایسی لڑکی کا کردار ادا کیا تھا جس کا شوہر فہد مصطفی جب اس پر ہاتھ اٹھاتا ہے تو وہ پہلی ہی بار اس کے خلاف احتجاج کرتی ہے

اس کا کہنا تھا کہ اگر اس ہاتھ کو پہلی بار نہ روکا گیا تو یہ بار بار اٹھے گا اس موقع پر وہ اپنی ساس لیلی زبیری کو بھی زندگی کی ایک بڑی حقیقت بتاتی ہے کہ چونکہ آپ اپنے شوہر سے مار کھاتی تھیں اور اس کے خلاف آواز نہین اٹھاتی تھیں تو آپ کے بیٹے نے بھی عورت کی عزت کرنا سیکھا ہی نہیں۔ اس میں قصور آپ کے بیٹے سے زيادہ آپ کا ہے جس نے بیٹے کو عورت کی عزت کرنی سکھائی ہی نہیں ۔ اور یہی سب سے بڑا سچ ہے کہ جن مردوں کو عورت کی عزت نہیں کرنی آتی درحقیقت وہی عورت پر ہاتھ اٹھاتے ہیں

کیا شوہر کی مار برداشت کرنا بہادری ہے یا بزدلی

عام طور پر شوہر کی مار کھا کر جو عورت معاشرے میں گزارا کرتی ہے اس کو بہت عزت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے کہ یہ بہت عظیم عورت ہے جس نے بہت قربانی دی ہے

لیکن اس کی یہ بہادری یا قربانی اس کی اگلی نسلوں کو نفسیاتی مسائل سے دوچار کر دیتی ہے ،بیٹی اپنے ظالم باپ کو دیکھ کر ساری عمر کسی مرد کو عزت نہیں دے سکتی ہے اس وجہ سے شادی کے بعد اس کی زندگی بھی مسائل کا شکار رہتی ہے جب کہ بیٹے بھی اپنی بیوی کو باپ کی طرح پاؤں کی جوتی سے زيادہ اہمیت نہیں دیتے ہیں

جائز اور ناجائز کا فرق جانیں

شوہر کی عزت کرنا ہر عورت کا سب سے پہلے فریضہ ہے مگر اسلام نے جب ماں باپ کی بھی ناجائز ماننے سے منع کیا ہے تو پھر شوہر کی ناجائز ماننے کی اجازت کیسے دے سکتا ہے

یہی وجہ ہے کہ ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھانے کو ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف قرار دیا ہے ۔ میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہوتے ہیں اس وجہ سے ان کو چاہیے کہ اپنے مسائل مار پیٹ اور گالم گلوچ سے حل کرنے کے بجاۓ پیار محبت سے اپنے کمرے میں بیٹھ کر طے کریں

اس میں سب سے اہم کردار بیوی کا ہوتا ہے جو شوہر کے ساتھ ایسا رویہ رکھے کہ اس کو اس طرح کا موقع دینے سے گریز کرۓ ۔ ماضی میں ایک شخص نے اپنی خوبصورت ازدواجی زندگی کا راز بتاتے ہو ۓ کہا کہ جب اس کو غصہ آتا تو اس کی بیوی چپ ہو جاتی اور اگر بیوی غصہ میں ہوتی تو وہ چپ ہو جاتا اور اس طرح سے انہوں نے سالہا سال ایک خوبصورت زندگی گزاری

You May Also Like :
مزید