یوں تو مختلف موضوعات پر ڈرامے بنائے جاتے ہیں اور دنیا بھر میں ٹیلویژن کے میڈیم کو عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے لیکن کچھ موضوعات بہت حساس ہوتے ہیں جن پر بات کرنے سے پہلے ہر حوالے سے جائزہ لینا ضروری ہے۔
“کاش میں اسی وقت مرجاتی تو دوبارہ یہ سب نہیں دیکھنا پڑتا۔ اس ڈرامے کو میرے دوست، والدین، بچے اور ان کے دوست بھی دیکھیں گے اچھا ہوتا کہ میں اس سے پہلے ہی مرجاتی“
نامور کرنٹ افئیر اینکر فریحہ ادریس نے اپنی ٹوئٹ میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے لاہور موٹر وے پر جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون “زیڈ“ نے انھیں فون کیا اور روتے ہوئے نجی چینل پر بننے والے ڈرامے “حادثہ“ کے بارے میں بات کی۔
فریحہ ادریس کا کہنا ہے کہ زیڈ نامی خاتون نے پرائیوسی کی وجہ سے میڈیا سے اپنی پہچان چھپائی لیکن خاتون نے انھیں بتایا کہ چھوٹی موٹی باتوں کے علاوہ ڈرامے میں زیادہ تر باتیں ان کے ساتھ پیش آئے واقعے سے ملتی جلتی ہیں جنھیں دیکھ کر وہ ایک بار پھر صدمے سے دوچار ہوگئی ہیں اور ان کے زخم ہرے ہوگئے ہیں۔
متاثرہ خاتون کی حالت کے بارے میں صحافی اینکر کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تک حالت خوف میں مبتلا ہیں۔ حادثے کے بعد اگلے ٣ دن انھیں مسلسل انجیکشن کے ذریعے سلایا جاتا رہا جبکہ آض بھی دروازے کی گھنٹی بجنے پر وہ ڈر جاتی ہیں۔ فریحہ ادریس نے ڈرامہ نشر کرنے والے نجی چینل کے خلاف پیمرا سے درخواست کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ڈرامے پر پابندی لگائی جائے تاکہ کسی کے درد سے پیسہ نہ کمایا جاسکے۔
واضح رہے کہ نجی چینل مذکورہ مناظر دکھائے جانے کے وقت ٹی وی اسکرین پر انتباہ جاری کرچکا تھا کہ کہ ڈرامے میں دکھائے گئے واقعے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، البتہ ڈرامے میں دکھائے گئے واقعات کا حقیقت سے قریب تر تعلق ہوسکتا ہے لیکن ڈرامے کی کہانی کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔