ڈاکٹر نے کہا بچی مری ہوئی پیدا ہوئی، دفنانے کے 1 گھنٹے بعد دوبارہ زندہ ہوگئی ۔۔ بچی کے ساتھ کیا معاملہ پیش آیا؟

image

معجزات دنیا میں ہوتے رہتے ہیں، ہم اکثر سنتے ہیں کہ مردہ دوبارہ زندہ ہوگیا، دفنانے لے کر گئے تھے وہاں مردہ اٹھ کھڑا ہوا۔ یہ تمام باتیں تو سنتے رہتے ہیں مگر بھارت میں ڈاکٹروں نے ایک بچی کو مردہ قرار دے دیا، اس کو شاپر میں لپیٹ کر کچرے میں رکھ دیا اور والدین کو کہا کہ آپ اسے دفنا دیں یہ مری ہوئی بچی ہے۔ باپ نے بچی کو دفنادیا مگر 1 گھنٹے بعد بچی دوبارہ زندہ ہوگئی۔

جموں و کشمیر کے بانیہال گاؤں میں بشارت احمد گجر اور ثمینہ بیگم کے ہاں بچی پیدا ہوئی۔ جس کے پیدا ہونے کے کچھ دیر بعد ہی اسپتال کے ڈاکٹروں نے بچی کو مردہ قرار دیے دیا۔ والد بچی کو دفنانے کے لئے لے گیا۔ باپ بچی کو دفنا کر بیوی کے پاس ہسپتال واپس آیا۔ ایک گھنٹے کے بعد قبرستان انتظامیہ کی جانب سے فون آیا کہ اپ نے بچی کو ہماری اجازت کے بغیر یہاں دفن کیا ہے جوکہ مناسب نہیں۔ آپ اس کو یہاں سے نکال کر کہیں اور دفن کریں۔ جس کے بعد والد دوبارہ قبرستان گیا۔ جب بچی کو قبر سے نکالا اور اس کے کفن پر موجود مٹی ہٹائی تو باپ کو محسوس ہوا کہ جیسے بچی کو سانس آرہا ہے۔ اس نے زور سے پیٹ کو دبایا تو بچی رو پڑی۔ والد کے پسینے چھوٹ گئے کہ یہ کیا ماجرا ہے۔

مقامی سرپنچ منظور الیاس وانی نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ اسپتال میں پیر کو بچی کی پیدائش نارمل ڈیلیوری سے ہوئی۔ یہ جوڑا رام بن ضلع کے بانیہال سے 3 کلو میٹر دور بنی کوٹ گاؤں کا رہنے والا ہے ۔ وانی نے الزام لگایا کہ بچی کو مردہ قرار دیا گیا اور اسپتال میں اس کو 2 گھنٹے تک کسی ڈاکٹر نے نہیں دیکھا جس کے بعد گھر والوں نے بچی کو قریبی گاؤں میں دفن کرنے کا فیصلہ کیا ۔ لیکن بچی زندہ نکلی تو والد دوبارہ ہسپتال لے کر گیا اور پولیس کو اطلاع بھی کی، موقع پر پولیس اور میڈیا پہنچ گئی۔ بچی کے زندہ ملنے کے بعد اس کے رشتے داروں نے ہسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹروں کے خلاف احتجاج کیا ۔ انتظامیہ نے زچگی محکمہ میں کام کرنے والے دو ملازمین کو معطل کردیا، مزید جانچ پڑتال بھی کی جا رہی ہے کہ آیا یہ معاملہ کس طرح پیش آیا۔

بچی کے ماموں نے میڈیا سے بات کرتے پوئے بتایا کہ بچی کی پیدائش کے 25 منٹ بعد 2 نرسیں زچگی وارڈ سے باہر آئیں اور کہا کہ بچی مری ہوئی پیدا ہوئی ہے، کوئی آپ لوگوں سے سوال کرے کوئی بڑا ڈاکٹر یا کوئی بھی تو کہنا کہ بچی 8 ماہ کی تھی اس لیے مر گئی۔ جبکہ بچی کے والد کا کہنا ہے کہ ابھی آٹھواں ماہ تو شروع بھی نہیں ہوا تھا، بچی کی پیدائش قبل از وقت ہوئی۔ بچی کا وزن پیدائشی بچوں کی نسپب کم ہے اور وہ کمزور بھی ہے، لیکن مری ہوئی نہیں بلکہ زندہ ہے۔

مقامی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ جب بھی کوئی ڈیلیویری ہوتی ہے تو 2 گھنٹے تک اس بات کا فیصلہ نہیں کیا جاتا کہ آیا بچہ مرا ہوا ہے یا نہیں، کیونکہ کم دنوں کے بچے دنیا میں آنے کے بعد کچھ وقت لیتے ہیں اور سانس چل پڑتی ہے، ایسا معاملہ ہوتا ہے۔ مگر کیسے اس بچی کو آدھے گھنٹے میں مردہ قرار دے کر دفن کر وا دیا یہ معاملہ سمجھ نہیں آیا۔

You May Also Like :
مزید