شترو گھن سنہا کی بیٹی سوناکشی سنہا کو اپنا فلمی کریئر شروع کرنے میں تو کسی بڑی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا لیکن ان کا کہنا ہے کہ اداکار ہونے کی قیمت بھی ادا کرنی پڑتی ہے۔
انڈین فلموں میں 'شوٹ گن' کے نام سے مشہور اداکار شترو گھن سنہا کی بیٹی سوناکشی سنہا کو اپنا کریئر شروع کرنے میں تو کسی بڑی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا لیکن ان کا کہنا ہے کہ ایکٹر ہونے کی قیمت بھی ادا کرنی پڑتی ہے۔
سوناکشی کا خیال ہے کہ اداکار ہونے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ اپنے ہنر کے ذریعے بہت بڑی آبادی تک کوئی بھی بات پہنچا سکتے ہیں۔ لوگ آپ کی بات سنتے اور آپ کی باتوں پر غور بھی کرتے ہیں۔ آپ اپنی اس حیثیتکو لوگوں تک اچھی باتیں پہنچانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں لیکن اس پیشے کے نقصانات بھی ہیں۔
سوناکشی کے بقول بطور ایک اداکارہ وہ مسلسل لوگوں کی نظروں میں رہتی ہیں اور یہ اس پیشے کا سب سے بڑا نقصان ہے۔ عوام اداکاروں پر ہر وقت نظر رکھتی ہے اور یوں ان کی آزادی چھن رہی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
’ہمارا معاشرہ روز بروز بیمار ہوتا جا رہا ہے‘
عمران خان کے نام کنگنا رناوت کا پیغام
کیا پرینکا اور نِک جونز شادی کرنے والے ہیں؟
'مسلمان اپنی حب الوطنی کیوں ثابت کریں'
ان کا کہنا تھا کہ اداکار ہمیشہ اپنی مرضی سے کام نہیں کر سکتے کیوں کہ لوگ ان پر مسلسل نظر رکھتے ہیں۔ اگرچہ یہ ان کی نجی زندگی میں مداخلت ہے لیکن لوگ اس بات کو نہیں سمجھتے ہیں۔
سوناکشی کا کہنا تھا کہ آج بالی وڈ میں ان کا جو مقام ہے اس کے لیے ان کے والد شترو گھن سنہا کو ان پر بہت فخر ہے۔
سوناکشی نے کہا کہ وہ دیسی لڑکی کے کردار میں خود کو بہتر محسوس کرتی ہیں۔ ان کے بقول وہ خود دل سے ایک دیسی لڑکی ہیں اور انھیں دیسی کپڑے پہننا اور پنجابی گانوں پر رقص کرنا بہت پسند ہے۔
اگرچہ سوناکشی نے کچھ کردار تیز طرار لڑکیوں کے بھی کیے ہیں تاہم وہ کہتی ہیں کہ انھیں زیادہ مزا ’لٹیرا‘ اور ’دبنگ‘ جیسی فلموں کر کے آتا ہے۔
سوناکشی سنہا کی اس ہفتے نئی فلم ریلیز ہوئی ہے جس کا نام ہے 'ہیپی پھر بھاگ جائے گی۔' یہ ایک مزاحیہ فلم ہے اور سوناکشی کا خیال ہے کہ وہ خود اصل زندگی میں اس کردار جیسی ہی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ وہ ہمیشہ خوش رہنے کی کوش کرتی ہیں، انھیں لوگوں کو ہنسانا آتا ہے تاہم فلمی ناقدین کو سوناکشی کی یہ فلم پھیکی لگی۔
بالی وڈ فلموں کے ماہر ارنب بینرجی کے مطابق سوناکشی سنہا کو مسخرے کردار ادا کرنے کے لیے محنت کی ضرورت ہے۔
ارنب نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس فلم کا ہر کردار ہنسانے کی بہت کوشش کر رہا ہے لیکن اس مقصد میں کامیاب نہیں ہو پا رہا ہے۔