ہمارے یہاں پولیس والوں پر بہت تنقید ہوتی ہے اور عام تاثر یہی ہے کہ پولیس کا رویہ خراب ہوتا ہے لیکن تصویر کا دوسرا رخ کافی مختلف ہے۔ آج ہم آپ کو ایسے پولیس کانسٹیبل سے ملوانے جارہے ہیں جو صرف عوام کی حفاظت کے لئے بندوق ہی نہیں اٹھاتے بلکہ ان کا درد بھی بانٹتے ہیں۔
یہ ہیں نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے پولیس کے ہیڈ کانسٹبل بہادر اُف زدہ میانہ جو آج کل جوڈیشل کچری حوالات میں تعینات ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائل پوسٹ کے مطابق، نوشہرہ جوڈیشل لاک اپ کے ایک ملزم سے ملنے اس کے دو کمسن بچے ڈسٹرکٹ کورٹ نوشہرہ میں اپنے گرفتار والد سے ملنے آئے تو ملاقات کے دوران ہی عدالت نے ملزم کو پیشی پر اندر بلالیا۔ اب بچے تو بچے ہیں۔ والد کا انتظار کرتے ہوئے ننھی پلوشہ زمین پر سوگئی جبکہ دوسری بچی بھی تھک چکی تھی۔
اس نیک دل پولیس والے نے بندوق کو ساتھی سپاہی کو پکڑا کر اس ننھی بچی کو اپنی آغوش میں لے لیا اور دوسری بہن کو اپنے ساتھ بینچ پر بٹھا دیا اور اپنے پیسوں سے چیپس اور جوس لیکر دیئے۔
یہ پاکستان کا وہ چہرہ ہے جو عام طور پر میڈیا پر نہیں دکھایا جاتا اور صرف برے واقعات ہی سامنے لائے جاتے ہیں جن سے ملک کی امیج تباہ ہوتی ہے۔ جب کہ پاکستانی عوام ملنسار اور محبت کرنے والی بھی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ جہاں برائی پر تنقید کریں وہیں اچھائی کی مثالوں کو بھی سامنے لائیں۔