2 مرتبہ حمل ضائع ہوا لیکن بچے کی خواہش میں بار بار تکلیف برداشت کی ۔۔ آئی وی ایف کب کروانا چاہیے؟ خاتون کی کہانی جو شادی کے 9 سال بعد ماں بنی

image

اولاد ایک ایسی نعمت ہے جو ہر شادی شدہ جوڑا حاصل کرنا چاہتا ہے۔ کچھ لوگوں کو جلدی ہی اولاد مل جاتی ہے لیکن کچھ ایسے لوگ بھی دنیا میں موجود ہیں جن کو اولاد کے لیے بہت انتظار کرنا پڑتا ہے۔ ظاہر ہے اس میں خُدا کی مرضی شامل ہوتی ہے وہ جب چاہے جس کو چاہے عطا کردے۔ ہمارے ہاں شادی کے فوراً بعد ہی بچے کے متعلق سوالات کیے جاتے ہیں جس سے جوڑے میں طلب بڑھ جاتی ہے کہ ہمارے بچے بھی ہوں۔ بعض اوقات جسمانی تبدیلیوں اور بیماریوں کی وجہ سے حمل جلدی نہیں ہو پاتا یا اگر ہو جاتا ہے تو وہ ضائع بھی ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے بڑے منع کرتے ہیں کہ حمل کے ابتدائی 3 ماہ کسی کو نہ بتایا جائے۔ کیونکہ شروع کے 3 ماہ میں مشکل ہوتے ہیں، اس میں حمل ضائع ہونے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔ ایک ایسی ہی خاتون کی کہانی ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں جس میں وہ اپنے حمل سے متعلق بتا رہی ہیں۔

شادی کو 9 سال ہوگئے:

یہ بھارتی ولاگر ہیں جنہوں نے اپنی حالیہ ویڈیوز میں بتایا کہ:'' میری شادی کو 9 سال ہوگئے اور شادی کے 9 سال کے بعد میرے ہاں اولاد ہوئی۔ اس سے قبل میں بھی بچوں کی خواہش میں تڑپتی تھی۔ ایسا نہیں کہ میں حاملہ نہیں ہوئی۔ میرے 2 مرتبہ حمل ضائع ہوئے اور تیسری مرتبہ بہت کوششوں کے بعد اولاد نصیب ہوئی۔''

پہلی مرتبہ کب ضائع ہوا؟

خاتون کہتی ہیں: '' ہم نے شادی کے فوراً بعد فیملی منصوبہ بندی سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا، ہم نے خود کو وقت دیا اور 6 سال بعد کوشش کی اور میں حاملہ ہوگئی۔ لیکن کچھ ہی ماہ میں حمل ضائع ہوگیا۔ مجھے ڈی ایس این جی بھی کروانی نہیں پڑی۔ بے شک ہر تکلیف کے ساتھ آسانی بھی ہے۔ اس کے بعد میں شدید ڈپریشن میں چلی گئی تھی لیکن ڈاکٹر نے کہا کہ آپ دوبارہ کوشش کریں یہ کوئی مشکل نہیں۔''

دوسری مرتبہ کیا ہوا؟

اپنی درد بھری روداد بتاتے ہوئے خاتون کہتی ہیں: '' دوسری مرتبہ جب ہم نے کوشش کی تو بھی ہمیں موقع ملا لیکن وہ کیمیکل پریگنینسی تھی۔ یعنی وہ حمل جس میں شروعات میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ حاملہ ہیں، لیکن جلد ہی وہ ختم ہو جاتا ہے جو دراصل کسی بھی عورت کے کمزور ایگز بننے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ جس کا اکثر خواتین کو تو پتہ بھی نہیں چلتا، یہ زیادہ تر تو صرف انہی خواتین کو معلوم چلتا ہے جو اپنی ماہواری کے نہ ہونے پر فوری ٹیسٹ کرلیتی ہیں۔ لیکن ہر کوئی نہیں کرتا اس طرح ٹیسٹ تو انہیں معلوم بھی نہیں ہوتا۔ لیکن دوسری مرتبہ جب میرا ٹیسٹ مثبت آیا تو ہم بہت خوش تھے، مگر اچانک میری ساس کا انتقال ہوگیا اور ہم نے اپنی جانب دھیان نہیں دیا پھر جب ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو ہمیں مایوسی بھی ہوئی کہ ایک مرتبہ پھر ہم بے اولاد رہ گئے۔ اسکے بعد ڈاکٹر نے ہمیں دوبارہ سے کوشش کرنے کے لیے کہا۔ میں اتنی پریشان ہوگئی تھی کہ میں نے آئی وی ایف کا سہارا لینے کا سوچ لیا تھا۔''

آئی وی ایف کب اور کیوں؟

حمل نہ ٹہرنے کی صورت میں آئی وی ایف کروایا جاتا ہے لیکن اس کو وہی لوگ آزمائیں جن کے ہاں اولاد ہونے کی کوئی امید نہ ہو۔ ہمارے کیس میں بچے کی پیدائش کی امید تھی اس لیے ہم ڈاکٹر کے بتائے گئے طریقوں اور ادویات کو استعمال کرتے رہے۔ ہمیں بھی بچے کی پیدائش کی جلدی تھی لیکن چونکہ اس سے میرے جسم میں ایگز کمزور بننے کا خدشہ تھا، لہٰذا ہم نے صبر سے کام لیا اور ایک مرتبہ پھر کوشش کی۔

تیسری مرتبہ کیسے ہوا؟

ولاگر کہتی ہیں: '' تیسری مرتبہ یہ قدرتی طور پر ہوگیا، ہم نے گھر میں ٹیسٹ کیا تو وہ نارمل تھا، لیکن 2 دن بعد ہم ڈاکٹر کے پاس گئے، سارے ٹیسٹ کروائے تو اس مرتبہ سب کچھ نارمل تھا۔ ہم نے 4 ماہ تک کسی کو نہیں بتایا تھا۔ لیکن جب ڈاکٹر نے 6 ہفتے میں بچے کی دھڑکنوں کا ٹیسٹ کیا وہ نارمل آیا تو ہم نے گھر والوں کو بتایا۔ ''

احتیاط کیسے کی؟

میاں بیوی دونوں کو ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہیے ظاہر ہے اولاد کے لیے والدین سوچتے ہی ہیں۔ ہم نے ایک دوسرے پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈالا اور نہ خود پر کوئی بھی مسائل کو حاوی کیا۔ صبر سے کام لیں۔

You May Also Like :
مزید