میں پاگل ہوگئی تھی، ہر وقت چلّاتی تھی۔۔ لڑکی کے ساتھ اسکے اپنوں نے ایسی کیا زیادتی کی، کہ اس نے وکیل بن کر ان کو سزا دی؟

image

آج کے زمانے میں چھوٹی بچیوں کو گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ کے بارے میں بتانا بہت ضروری ہوگیا ہے، اور یہ کام ماؤں کا ہوتا ہے کہ وہ اپنی بچیوں کو اس بارے میں بتائیں تا کہ وہ آنے والے خطرے سے بچ سکیں۔ ایسی ہی ایک کہانی آج ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں جسے پڑھ کر آپ کو بھی سوچنے کی ضرورت پڑجائے گی۔

"یہ تب شروع ہوا جب ہم چھٹی پر گئے ہوئے تھے، صبح کا وقت تھا اور میں اپنے ایک رشتہ دار یعنی انکل کے پاس سو رہی تھی۔ اچانک وہ مجھے چھونے لگے غلط طریقے سے، میں نے ان سے کہا نہیں کریں رک جائیں یہ تکلیف دہ ہے تو انہوں نے جواب دیا، سب ٹھیک ہے، واپس سو جاؤ۔ مجھے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ میں 12 سال کی تھی پر مجھے یاد ہے کہ میں نے کتنا خوفناک محسوس کیا تھا ،لیکن مجھے کبھی احساس نہیں ہوا کہ میرے ساتھ کیا ہوا ہے۔ 2 سال بعد ایک اور انکل نے میرے ساتھ ایسا کیا اور مجھ سے عجیب باتیں کیں۔

اس سب کے دوران، میں نہیں جانتی تھی کہ یہ غلط ہے۔ کیونکہ کسی نے مجھے کبھی گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ کے بارے میں نہیں سکھایا یا بتایا تھا۔ یہ ایک ایسا موضوع تھا جس کے بارے میں ہم نے کبھی اسکول یا گھر میں بات نہیں کی۔ اس عجیب احساس کے باوجود، میں نے اس کے بارے میں زیادہ نہیں سوچا، میں بہتر جاننے کے لیے بہت چھوٹی تھی۔ زندگی چلتی رہی اور اسی طرح میں نویں جماعت میں پہنچ گئی، مجھے دوبارہ کچھ ہونے کی امید نہیں تھی۔

لیکن اس بار، خاندان کے ایک قریبی فرد نے مجھے بلایا جب میں کمپیوٹر پر کھیل رہی تھی۔ اس نے مجھ سے کہا، یہ مضحکہ خیز ویڈیو دیکھو اور وہ قریب آنے لگا۔ وہ دیکھ سکتا تھا کہ میں کتنا بے چین ہو رہی تھی اسکی موجودگی سے لیکن اسے فرق نہیں پڑا۔ مجھے ایسا لگا جیسے کچھ برا ہونے والا ہے، میں یہ کہہ کر وہاں سے بھاگ گئی کہ پاپا مجھے بلا رہے ہیں۔

میں سوچتی ہی رہ گئی، یہ کیا ہو رہا ہے؟ میں اس بارے میں زیادہ کچھ نہیں جانتی تھی کیونکہ کسی نے ہمیں کچھ نہیں سکھایا نہ بتایا۔ مجھے کبھی پتہ نہیں چلتا، اگر 16 سال کی عمر میں اسکول کی ایک دوست مجھے نہ بتاتی کہ جنس کیا ہے، فحش باتیں کیا ہے۔ مجھے اچانک برسوں پہلے جو ہوا وہ یاد آنے لگا اور وہ سب خوفناک یادیں کھل کر سامنے آگئیں۔ مجھے اپنا آپ زمین میں دھنستا محسوس ہوا، میں کئی دنوں تک گھر سے نہیں نکلی، میں بری طرح بیمار پڑگئی کیونکہ میں گھبرا گئی تھی اور مجھے نہیں معلوم تھا کہ کیا کروں۔

میرا خوف شرمندگی میں بدل گیا۔ میں نے اپنے آپ کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیا۔ میں اپنے گھر والوں کو بتانے سے بہت ڈرتی تھی۔ میں پاگل ہوتی جارہی تھی سب پر چلاتی تھی، میں ان لوگوں سے نفرت کرنے لگی تھی جنہیں میں اب تک انکل کہا کرتی تھی۔ میں ان سب کو سزا دینا چاہتی تھی۔ اس لیے جب مجھے موقع ملا تو میں پڑھائی کرنے چلی گئی، میں ان سے دور رہنا چاہتی تھی۔

اور پھر میں نے قانون (وکالت) کا انتخاب کیا۔ میں ان نوجوان لڑکیوں کی مدد کرنا چاہتی تھی، جن کے ساتھ ایسا ہوا تھا۔ میں ان تمام لوگوں کو سزا دینا چاہتی تھی جو معصوم بچیوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

آپ جانتے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ میں کبھی ٹھیک ہو پاؤں گی۔ میں نے صرف اپنے بھائی کو بتایا کہ کیا ہوا تھا، اپنے خوف پر قابو پانے میں 5 ماہ کی تھراپی لگ گئی۔ اب میں واپس لڑنے جا رہی ہوں اور میں اس بات کو یقینی بناؤن گی کہ کسی بھی عورت کو اس سے نہ گزرنا پڑے۔

You May Also Like :
مزید