“جوائنٹ فیملی میں رہنا ہے تو گونگے بہرے بن کر رہنا ہوگا۔ اسی طرح گھر چل سکتا ہے۔ جب بچے بڑے ہوجاتے ہیں اور ان کی شادیاں اور بچے ہوتے ہیں تو پھر بچوں کا جھگڑا ان کے ماں باپ کا جھگڑا بن جاتا ہے اور پھر دادا دادی کا بڑا امتحان بن جاتا ہے کوئی ان پر کسی کی بے جا حمایت کا الزام نہ لگا دے اور اس طرح پھر رشتے بٹ جاتے ہیں“
یہ کہنا ہے معروف سینئیر اداکارہ صبا فیصل کا جنھوں نے ندا یاسر کے شو میں مشترکہ خاندانی نظام کے حوالے سے بات کی۔ صبا کا کہنا تھا کہ ہر چیز کے کچھ فائدے اور نقصان ہوتے ہیں۔ اسی طرح ساس سسر کے ساتھ رہنے کے بھی بہت سے فائدے ہیں اور نقصان بھی ہیں۔
گھر کے حوالے سے صبا کا کہنا تھا کہ جب بچے بڑے ہوجاتے ہیں تو انھیں اپنا الگ کمرہ چاہیے ہوتا ہے تب الگ ہونا بہتر لگتا ہے لیکن الگ ہونے میں بھی مشکلات ہیں۔ اگر آپ صبح دیر سے اٹھتی ہیں اور ساس دوپہر کا کھانا پکا لیتی ہیں تو یہ بہت بڑی نعمت ہے۔ یا آپ کی غیر موجودگی میں ساس گھر کے بچوں کا خیال رکھتی ہیں تو یہ بھی نعمت ہے۔ جب بچے ماں باپ سے الگ ہوجاتے ہیں تو پھر یہ نعمتیں چھ جاتی ہیں۔
اس کے علاوہ صبا فیصل کا کہنا تھا کہ گھر میں مالی مشکلات ہوں تو بھی مائیں بچوں کو احساس نہیں ہونے دیتیں اور کھانا سب کو برابر ملتا ہے لیکن الگ ہونے پر ہر چیز کی ذمہ داری بچوں پر آجاتی ہے۔