2 بچوں کی ماں تھی کنٹینر سے دب کر ہلاک ہونے والی خاتون صحافی کون تھی اور اس کی موت کی اصل وجہ کیا ہے؟

image

چینل 5 کی خاتون صحافی صدف نعیم لانگ مارچ میں عمران خان کے کنٹینر سے گر کر ہلاک ہوگئی ہیں۔ مرحومہ صدف نعیم ایک متحرک اور محنتی صحافی تھیں جو لانگ مارچ کی رپورٹنگ کرنے کے لئے کنٹینر پر چڑھنا چاہتی تھیں مگر کنٹینر نہ رکنے کی وجہ سے گر گئیں اور دب کر موقع پر ہی ہلاک ہوگئیں۔ تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے صحافی کی ہلاکت پر کنٹینر روک دیا اور لانگ مارچ کے تیسرے روز کا فی الفور خاتمہ کرتے ہوئے حادثے پر افسوس کا اظہار بھی کیا.

مرحومہ اپنے 4 بچوں کی اکیلے کفالت کرتی تھیں۔ حادثے کے بعد عوام کا سوال ہے کہ کیا صحافی کی زندگی کی کوئی اہمیت نہی؟ کیا براہ راست رپورٹنگ کرنا کسی انسان کی جان سے زیادہ اہم ہے؟ واضح رہے کہ گزشتہ روز صدف کنول نے عمران خان کا انٹرویو بھی کیا تھا جو اس وقت تیزی سے وائرل ہورہا ہے۔ موت سے کچھ دیر قبل بھی صدف لانگ مارچ کی کوریج میں مصروف تھیں

خاتون رپورٹر صدف نعیم کے ساتھی رپورٹر افضل سیال کا کہنا ہےکہ صدف عمران خان کا انٹرویو کرنےکے لیےکنٹینر پر چڑھنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ صدف کی شہادت کنٹینر سےگرنے سے نہیں، بلکہ کنٹینر پر تعینات گارڈز کے دھکا دینے سے ہوئی۔ صدف نےکنٹینر کے دروازے کا ہینڈل پکڑ لیا تھا، تاہم گارڈ نے انہیں دھکا دے دیا، جس پر وہ آہستہ آہستہ حرکت کرتے کنٹینر کے پہیوں تلے آگئیں۔

رپورٹر صدف نعیم کے شوہر نعیم نے کہا ہے کہ بیٹی نے میڈیا پر دیکھ کر بتایا امی لگتی ہیں۔ آج بچے ان کو کام پر جانے کے لیے منع کر رہے تھے لیکن یہ نہیں مانی اور کہا کہ بیٹا کام تو ضرور ہے نا، آج جا رہی ہوں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق صدف کی دوست ساتھی صحافی نے بتایا کہ: " صدف نے کہا ’میں بہت زیادہ تھک چکی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ کچھ عرصے کے لیے صحافت چھوڑ دوں۔‘ اس کا یہ جواب میرے لیے حیران کر دینے والا تھا کیونکہ صدف کی پہچان ہی اپنے کام سے بے انتہا محبت تھی اور اس کے منھ سے یہ الفاظ سننا مجھے انتہائی عجیب لگا۔ ’ابھی تو لانگ مارچ چل رہا ہے، بس جیسے ہی یہ ختم ہو گا تو میں بریک پر چلی جاؤں گی۔ اب نہیں ہوتا یہ مجھ سے، تم یقین کرو کہ میں بہت زیادہ تھک گئی ہوں۔‘ "

You May Also Like :
مزید